ملتان جلسے کے بعد آصفہ بھٹو کی مقبولیت مریم نواز کو برداشت نہ ہوئی،آصفہ کی تقریر پر بڑااعتراض اٹھادیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سینئرصحافی رانا عظیم کا کہنا ہے کہ لاہور میں مسلم لیگ ن کے رہنماؤں کی ملاقات ہوئی جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف بھی موجود تھے۔مریم نواز نے راجہ پرویز اشرف کی موجودگی میں کہا کہ ملتان جلسے میں ہمیں پی ڈی ایم جلسے میں بلایا گیا یا آصفہ بھٹو کی سیاسی لانچنگ کے لیے بلایا گیا۔مریم نواز نے کہا کہ ہم پاکستان پیپلز پارٹی کی زیادتیاں بھلا کر ملتان جلسے میں گئے اور ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔مریم نواز نے آصفہ بھٹو کی تقریر پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ ان کی تقریر میں میرے یا نواز شریف سے متعلق ایک جملہ بھی نہیں تھا۔

اگر آصفہ بھٹو نواز شریف یا میرے متعلق کچھ کہہ دیتی تو ہمارے کارکنان میں بھی ایک جذبہ پیدا ہوتا ۔ملتان جلسہ ایسے تھا جیسے مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلزپارٹی کے مابین کوئی الیکشن ہو رہا ہوں۔ہمارے لوگوں کو سٹیج پر نہیں چڑھنے دیا گیا اور نہ ہی ہمارے بینرز لگنے دیے گئے۔مریم نواز نے مزید کہا کہ ملتان جلسے کے بعد میڈیا پر باقاعدہ مہم چلائی گئی جس کے تحت یہ تاثر دیا گیا کہ آج آصفہ بھٹو نے انتہائی بہترین تقریر کی۔مریم نواز نے مولانا فضل الرحمن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بھی ڈسکس نہیں ہوئے۔مریم نواز نے مزید کہا کہ بتا دیں کہیں یہ سب ہمارے خلاف تو نہیں ہو رہا۔مریم نواز دے یہ بھی کہا کہ اگر آصفہ بھٹو نے آئندہ جلسوں میں تقریر کرنی ہوئی تو ان کی تقریر نواز شریف کا نام بھی شامل ہوگا۔مریم نواز نے کہا کہ آصفہ بھٹو کی تقریر ن لیگ کے حق میں ہونی چاہیے۔واضح رہے کہ آصفہ بھٹو نے گزشتہ دنوں پہلی مرتبہ کسی سیاسی جلسے میں شرکت کی تھی۔آصف زرداری کی صاحبزادی ملتان میں ہوئے پی ڈی ایم جلسے میں شریک ہوئی تھیں اور انہوں نے ایک پراثر تقریر بھی کی۔ اس تقریر کے بعد سیاسی ناقدین کی جانب سے بھی آصفہ بھٹو کی تعریف کی گئی۔ آصف زرداری کی جانب سے 2018 انتخابات سے قبل بھی اعلان کیا گیا تھا کہ آصفہ بھٹو کو انتخابی میدان میں اتارا جائے گا، تاہم پھر اس اعلان پر عمل نہ ہوا اور صرف بلاول بھٹو اور خود آصف زرداری نے ہی انتخابات میں حصہ لیا۔ اب طویل عرصے بعد بلاول بھٹو کے کرونا وائرس کا شکار ہونے کے بعد آصفہ بھٹو کو میدان میں اتارا گیا، لیکن ان کا سیاسی مستقبل اب بھی غیر یقینی سے دوچار ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں