، فرانس کا صدر میکرون سے چھٹکارا حاصل کرنے کا وقت آن پہنچا

انقرہ(نیوز ڈیسک)ترک صدر طیب اردوان نے امید ظاہر کی ہے کہ فرانس جلد صدر ایمانوئیل میکرون جیسے بوجھ سے چھٹکارہ حاصل کرلے گا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے کہ فرانس ایک مشکل اور دشوار دور سے گزر رہا ہے جس میں صدر میکرون اپنے ملک پر بوجھ بن چکے ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ فرانس جلد اس بوجھ سے چھٹکارہ حاصل کرلے گا۔طیب اردوان نے مزید کہا کہ صدر میکرون اپنے بیانات اور طرز عمل سے دنیا بھر میں فرانس کے لیے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں اور فرانسیسی عوام یہ حقیقت جان چکی ہے اس لیے فرانسیسی صدر کا مستقبل زیادہ روشن نہیں رہا۔

اس موقع پر ویکسین سے متعلق سوال پر ترک صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ چین کے علاوہ روس سے بھی ویکسین کی خریداری کی بات چیت جاری ہے اور وہ خود بھی ویکسین لگوائیں تاکہ عوام کو ویکسین کے استعمال میں ہچکچاہٹ کا سامنا نہ ہو۔یاد رہے قبل ازیں صدر طیب اردوان اسلام مخالف بیان دینے پر فرانسیسی صدر کو دماغی معائنے کا مشورہ بھی دے چکے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا آغاز پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے شائع کرنے پر شروع ہوا تھا۔دوسری جانب فرانسیسی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ فرانس بھر میں اب تک کھلی رہنے والی درجنوں ایسی مساجد اور مراکز ببھی بند کر دیے جائیں گے کہ جن سے متعلق ہمارے پاس ایسی انفارمیشن آئے گی کہ وہاں سے سکیورٹی کو کوئی خطرہ ہے۔یہ تمام تر ہتھکنڈے اس صورت حال کو کنٹرول میں لانے کے لیے کیے جا رہے ہیں کہ جس کے تحت نام نہاد آزادی کے علمبردار اسلامک فوبیا سے مجبور ہو کر مسلم انتہا پسندی کو ختم کرنے کے نعرے لگا رہے ہیں۔فرانس کے وزیر داخلہ جیرالڈ ڈرمینین نے کہا ہے کہ فرانس نے سینکڑوں مساجد بند کر دی ہوئی ہیں اور مزید76مساجد کے ناموں کی فہرست بنا لی گئی ہے جنہیں عنقریب نبند کر دیا جائے گا کیونکہ ہماری اطلاعات کے مطابق وہ علیحدگی کا نعرہ بلند کررہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ملک کے کچھ علاقوں میں قائم مساجد مکمل طور پر فرانسیسی حکومت کے خلاف پروپیگنڈا کررہی ہیں۔فرانسیسی ایجنسیوں کے اہلکاروں نے ایسے اماموں کا تعین کیا ہے جو لوگوں کو ہماری اقدار کے خلاف اکسا رہے ہیں۔

وزیر داخلہ نے اپنی بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مصدقہ اطلاعات کے مطابق ملک بھر میں کل 2600مساجد و مراکز ایسے ہیں جو مسلمانوں کے ذہنوں میں فرانسیسی اقدار کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے اور آواز بلند کرنے کی تربیت دے رہے ہیں۔وزیر داخلہ نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ آنے والے چند دنوں میں ہماری لا اینڈ انفورسمنٹ کے لوگ ان مساجد کی تصدیق کریں گے ا ور اگر ہماری اطلاعات درست پائی گئیں تو ہم فوری طور پر ان مذہبی عبادت گاہوں کو بند کر دیں گے۔جیرالڈ ڈرمینین کا کہنا تھا کہ 66ایسے افراد جو بنیاد پرستی کی ترغیب دے رہے تھے انہیں ڈی پورٹ کر دیا گیا ہے۔

اس قسم کا کریک ڈاؤن ہماری حکومت کی ترجیح ہے تاکہ فرانس کا نعرہ کہ عوام کو آزادی اظہار رائے کا حق حاصل ہے کا تحفظ کیا جا سکے۔ یاد رہے کہ یہ پہلی بار نہیں ہے کہ فرانس میں مسلمانوں یا سلام کے خلاف اس قدر سخت اقدامات کیے جا رہے ہیں اس سے قبل بھی کئی بار اس قسم کے قوانین فرانس میں لاگو ہو چکے ہیں تاہم گزشتہ دنوں میں ناموس رسالتﷺ کے حوالے سے فرانسیسی حکومت کی سربراہی میں شائع کیے گئے خاکوں کا یہ نتیجہ ہے کہ فرانس میں اس وقت تک امن قائم نہیں ہو سکا اور آج بھی وہاں دنگے فساد جاری ہیں اور اس فرسٹریشن سے بچنے کے لیے وہ ملک میں مسلمانوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے پر لگے ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں