عمران خان استعفیٰ دیں اور میدان میں آئیں پتہ چل جائیگا،سعد رفیق

لاہور(نیوز ڈیسک)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے مرکزی رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہاہے کہ ہمارا گھرائو 2014ء میں شروع ہوگیا تھا اور سارا دن گالیاں نکالی جاتی تھیں ،جوسیاسی وفاداریاں تبدیل کرے وہ فرشتہ ،اس کا کوئی احتساب نہیں کرتا ،جھوٹی تبدیلی کی وبا کرونا کی وباء سے بڑی ہے ، عمران خان استعفیٰ دیں اور میدان میں آئیں پتہ چل جائیگا،جب جہاز ڈوبنے لگے گا تو یہ سارے حکومتی ترجمان بھاگ جائینگے ۔کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے سعد رفیق نے کہاکہ میں آپ سے یہ بات کر نا چاہتا ہوں کہ آخر لوگ سیاست کیوں کرتے ہیں لوگ ووٹوں کا لین کیوں کرتے ہیں لوگ کسی کے حق

میں اور کسی کے خلاف نعرے کیوں لگاتے ہیں سیاست کا صرف ایک مقصد ہے کہ آپ لوگوں کی زندگیاں میں آسانیاں لائیں ، آپ ووٹ کی طاقت سے گلی ، محلے ، شہراور ملک کو بدلیں ۔انہوںنے کہاکہ دنیا بھرمیں ووٹوں سے حکومتیں بنتی ہیں اورغریب کے خاتمے اور عوام کی فلاح کیلئے کام کرتی ہیں ۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں 72سال سے ایک عجیب کھیل جاری ہے ، ووٹ لوگ دیتے ہیں تو ووٹ کا فیصلہ نہیں مانا جاتا ہے اور اگر ووٹ لینے والے کار کر دگی دکھادیں ، کام کریں ، لوگوں کی زندگی میں آسانی لائیں تو ان کو کان سے پکڑ کر اقتدار کے ایوان سے رسوا کر کے نکال دیا جاتا ہے ، یہ کہانی دو چار برس کی نہیں ہے ، جب سے یہ ملک بنا ہے ہر وزیر اعظم پر چوری یا غداری کا ٹھپہ لگا کر نکالاگیا ہے ، کیا سارے وزیر اعظم چور تھے ، کیا ہر جماعت غلط تھی ۔انہوںنے کہاکہ انگریز چلا گیا مگر اپنی باقیات اور سوچ یہاں چھوڑ کر چلا ۔انہوںنے کہاکہ آزادی پاکستان کے اشرافتہ اورطاقتور طبقے کو ملی ۔ انہوںنے کہاکہ کسی نے آزادی حاصل کر نے کی کوشش کی تو اسے پھانسی دے دی گئی یا جلا وطن کر دیا گیا ۔انہوںنے کہاکہ چار مارشل لائوں کو بھگتا ہے ، آج چہرے عمران خان کا ہے اور سوچتا کوئی اور ہے سمجھ نہیں آتی بات کس سے کریں ، شکایت اور گلہ کس سے کریں ۔سعد رفیق نے کہاکہ لوگ رات کو مہر اشتیاق کو دیتے ہیں اور صبح کوئی اور ایم این اے بن جاتا ہے اور عقل دنگ رہ جاتی ہے ۔سعدرفیق نے کہاکہ میں نے عمران خان کے مقابلہ میں الیکشن لڑا ، میرے حلقے کے پہلے ٹکڑے کئے گئے

جیسے ڈبل روٹی کے کئے جاتے ہیں جو بچ گیا تو مہر بانوں کا خیال تھا یہ ہارا ہارا لیکن ہم لڑتے لڑتے پھر بھی نکل گئے اور ہمیں چھ سو ووٹوں سے ہرا دیا گیا ۔انہوںنے کہاکہ عمران خان پارٹی کے سربراہ تھے اور سارے طاقتور ان کے ساتھ تھے ۔انہوںنے کہاکہ ہمیں لوگ بار بار ووٹ دیتے ہیں تو کوئی وجہ توہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ جو سیاسی وفاداریاں تبدیل کرے وہ فرشتہ ، اسے پی ٹی آئی کی ڈرائی کلینر میں ڈالیں اور صاف ہو کر باہر آگیا ،انہوںنے کہاکہ ہمارا گھیرائو 2014ء میں شروع ہوگیا اور سارا دن گالیاں دی جاتی تھی اور یہی میڈیا ڈیڑھ سو کے جلسے کو ڈیڑھ ہزار اور پندرہ سو کو ڈیڑھ لاکھ بنا کر دکھاتا تھا اور کچھ پیچھے چل رہا تھا جو ہمیں نظر آرہا تھا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں