ایران کے ایٹمی پروگرام کے بانی ،معروف ایٹمی سائنسدان کو تہران میں قتل کردیا گیا

تہران (مانیٹرنگ ڈیسک)ایران کے جوہری سائنسدان محسن فخری زادہ قاتلانہ حملے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ایرانی میڈیا کے مطابق محسن فخری زادہ پر تہران کے قریب قاتلانہ حملہ کیا گیا جس میں وہ اور ان کے ایک ساتھی شدید زخمی ہو گئے تھے۔محسن فخری کو طبی امداد کے لیے فوری اسپتال لے جایا گیا تاہم وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گئے۔ایرانی میڈیا کے مطابق محسن فخری زادہ ریسرچ اینڈ انوویشن آرگنائزیشن کے سربراہ تھے اور وہ ایران کا جوہری ہتھیاروں کا پروگرام چلا رہے تھے۔دوسری جانب ایران نے جوہری سائنسدان کے قتل میں اسرائیل کے ملوث ہونے کے شبہ کا اظہار کیا ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردوں نے آج ایک نامور ایرانی سائنس دان کو قتل کیا، بزدلانہ حرکت جنگ پر اکسانے والا عمل ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی برادری اور یورپی یونین اپنے دہرے معیار ختم کریں اور ریاستی دہشت گردی کے اس اقدام کی مذمت کریں۔ایران کے جوہری پروگرام سے منسلک اہم سائنسدان محسن فخری زادے کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ فخری زادے ایران کے نام نہاد ‘عماد یا ہوپ’ پروگرام کی قیادت کی تھی جبکہ اسرائیل نے مقتول سائنس دان پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے 2000 کے اوائل میں فوجی جوہری پروگرام کی قیادت کی تھی۔ایرانی ذرائع ابلاغ نے جوہری پروگرام سے منسلک اہم سائنسداں کے قتل کی تصدیق کردی ہے تاہم ایرانی اٹامک انرجی آرگنائزیشن کا دعویٰ ہے کہ ہمارے تمام سائنسدان سلامت ہیں جبکہ محسن فخری زادے کا زخمی حالت میں علاج جاری ہے۔محسن فخری زادے ایران کی امام حسین یونیورسٹی میں فزکس کے پروفیسر تھے، جو ایرانی وزارت دفاع کے اہم سائنسدان تھے۔مقتول سائنسدان محسن فخری زادے ایران کے فادر آف نیوکلیئر پروگرام کہلاتے تھے.ایرانی خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ فخری زادے کو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد نے انتہائی مطلوب افراد کی فہرست میں شامل کررکھا تھا۔اسرائیل نے محسن فخری زادے کے قتل پر فوری طور پر تبصرہ نہیں کیا، اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے ایک بار ایک نیوز کانفرنس میں کہا تھا کہ ‘اس نام کو یاد رکھنا۔’ اسرائیل پر قریباً ایک دہائی سے ایرانی جوہری سائنس دانوں کی ٹارگٹ کلنگ کا شبہ ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں