والدہ کی تدفین،وزیراعظم کا نواز شریف کو وطن واپسی پر فوری گرفتار نہ کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) گذشتہ روز سابق وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف کی والدہ شمیم اختر لندن میں انتقال کر گئیں۔اسی حوالے سے سینئرصحافی سمیع ابراہیم کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو پے رول پر رہائی دے کر جاتی امرا لے جایا جائے گا۔یہاں پر اہم سوال یہ ہے کہ کیا نواز شریف والدہ بیگم شمیم اختر کی تدفین کے لیے میت کے ساتھ پاکستان آئیں گے۔سمیع ابراہیم نے مزید کہا کہ میری پاکستان تحریک انصاف کے کچھ لوگوں سے بات ہوئی ہے۔اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے اہم عہدیدارن سے ہونے والی بات چیت میں جو چیز سب سے اہم سامنے آئی ہے وہ یہ ہے کہ اگر

نواز شریف پاکستان آتے ہیں تو حکومت کیا کرے گی۔چونکہ وزیراعظم عمران خان نے بیگم شمیم اختر کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے اس سلسلے میں ٹویٹ بھی کیا ہے اور نواز شریف اور شہباز شریف سے اظہار افسوس کیا ہے۔تو مجھے ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے اس بات کا عندیہ دیا گیا ہے کہ اگر نواز شریف پاکستان آتے ہیں تو انہیں ائیرپورٹ پر گرفتار نہیں کیا جائے گا۔ان کو موقع دیا جائے گا کہ وہ والدہ کی تدفین میں شرکت کر سکیں۔اور جب تدفین اور دیگر رسومات ہو جائیں گی تو پھر نواز شریف کو قانون کے مطابق گرفتار کرنا پڑے گا۔اس بار اس بات کا امکان کم ہے کہ نواز شریف والدہ کی تدفین کے بعد لندن علاج کے لیے واپس جا سکیں گے۔دوسری جانب عطا تارڑ نےکوٹ لکھپت جیل میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے ملاقات کی جس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اجازت کے بعد شہباز شریف کی میاں نواز شریف سے فون پر بات کرائی گئی۔عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ بیگم شمیم اختر کی میت کو پاکستان لانے میں 2 سے 3 روز لگ سکتے ہیں، میت کی روانگی کی کنفرمیشن ملنے پر حکومت پنجاب کو پرول پر رہائی کی درخواست دیں گے۔خیال رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیراعظم نواز شریف اور شہباز شریف کی والدہ شمیم اختر گزشتہ روز لندن میں انتقال کر گئیں۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر کی نماز جنازہ شریف میڈیکل سٹی میں اداکی جائےگی جب کہ مرحومہ کی تدفین جاتی امرا میں میاں شریف کی قبر کے قریب مختص جگہ پر کی جائے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں