سربراہ تحریک لبیک پاکستان کا جسد خاکی ہیلی کاپٹر کی بجائے ایمبولینس سے مینارپاکستان کیوں منتقل کیا گیا

لاہور(نیوز ڈیسک)تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ علامہ خادم حسین رضوی کا جسد خاکی ہیلی کاپٹر کی بجائے ایمبولینس میں مینار پاکستان منتقل کیا جا رہا ہے۔ خادم حسین رضوی کا جسد خاکی ہیلی کاپٹر کی بجائے ایمبولینس میں لے جانے کی وجہ سامنے آ گئی۔ تفصیلات کے مطابق علامہ خادم حسین رضوی کے صاحبزادے حافظ سعد حسین رضوی نے حکومتی پروٹوکول کے ذریعے جسد خاکی کو مینار پاکستان لانے کی پیشکش مسترد کردی تھی جس کے بعد علامہ خادم حسین رضوی کا جسد خاکی بذریعہ ایمبولینس مینار پاکستان لے جایا جا رہا ہے۔مینار پاکستان گراونڈ شرکاء سے بھر چکا ہے ہزاروں لوگ

نماز جنازہ میں شرکت کے لئے موجود ہیں، اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، مینار پاکستان گراؤنڈ میں تحریک لبیک کے کارکنان دھاڑیں مار مار کر رو رہے ہیں۔تحریک لبیک پاکستان کے سربراہ خادم حسین رضوی کی نماز جنازہ آج 21 نومبر کو بعد نماز ظہر مینار پاکستان گراؤنڈ میں ادا کردی گئی ہے۔ نماز جنازہ عبدالستار سعید نے پڑھائی۔ ان کی تدفین رہائش گاہ يثرب کالونی ملتان روڈ پر مدرسہ سيدنا ابوذر غفاری میں کی جائے گی۔خادم حسین رضوی کی نماز جنازہ لاہور میں مینار پاکستان گراؤنڈ میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ کیلئے صبح 11 بجے کا وقت مقرر کیا گیا تھا، جسے بعد میں تبدیل کردیا گیا۔ خادم حسین رضوی کی نماز جنازہ عبدالستار سعید نے بڑھائی۔ تدفین کیلئے گھر پر سیکیورٹی کے سخت انتطامات کیے گئے ہیں۔جنازہ کی جگہ پر صبح سے ہی لوگوں کی آمد شروع ہوگئی تھی، جب کہ جنازے کے روٹ پر بھی لوگوں کی بڑی تعداد صبح سے موجود رہی۔کارکنان لبيک يارسول اللہ کے نعرے لگاتے ہوئے میت کے ہمراہ جنازہ گاہ کی جانب رواں دواں رہے، جب کہ اطراف کی سڑکوں پر بھی لوگوں کا جم غفير موجود تھا۔ کارکنوں کا قافلہ ايمبولينس کے ساتھ رواں دواں تھا۔ دوسری جانب مينار پاکستان گراؤنڈ بھی عوام سے بھر گيا۔سیکیورٹی کے پیش نظر آزادی پل کے اطراف سڑک پر ٹریفک کا داخلہ بند کردیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ خادم حسین رضوی کا انتقال جمعرات 19 نومبر کی رات کو ہوا۔علامہ خادم حسین رضوی کے قریبی ساتھی صاحبزادہ بشیر احمد یوسفی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد سے واپسی پر ان کی

طبعیت خرابی ہوئی تھی، سانس لینے میں دشواری اور بخار بھی تھا، شیخ زید اسپتال میں چیک اپ کروایا گیا مگر طبعیت نہ سنبھل سکی تھی۔ٹی ایل پی کے سربراہ ایک ٹریفک حادثے میں معذور ہوگئے تھے، جس کے بعد سے وہ وہیل چیئر استعمال کرتے تھے۔وہ 22 جون 1966ء کو ضلع اٹک کے علاقے نکہ توت میں پیدا ہوئے۔سال 1993ء میں وہ محکمہ اوقاف کے خطیب بھی رہے۔ انہوں نے سوگواران میں 2 بیٹے اور 4 بیٹیاں چھوڑے ہیں۔علامہ خادم حسین رضوی کے انتقال پر وزیراعظم عمران خان، آرمی چیف سمیت دیگر رہنماؤں نے بھی دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اہل خانہ سے تعزیت کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں