لاہور کے مشہور’’ لبرٹی چوک‘‘ کا نام تبدیل

لاہور (نیوز ڈیسک) ضلعی انتظامیہ نے لاہور کے مشہور و معروف لبرٹی چوک کو قوس قزح کے سات رنگوں سے مزین کر کے رینبو اسکوائرنام رکھ دیا۔صوبائی دارالحکومت لاہور کے حسن کو چار چاند لگانے کیلئے سوہنا لاہور مہم جاری ہے، نیپون کمپنی کے تعاون سے لبرٹی گول چکر سے ملحقہ شاہراہ کو قوس قزح کے سات رنگوں کے مطابق رنگ دیا گیا، ضلعی انتظامیہ نے لبرٹی چوک کا نام تبدیل کرکے رینبو اسکوائر رکھ دیا۔ڈپٹی کمشنر لاہور مدثر ریاض کا کہنا ہے کہ لبرٹی چوک کا نام اس کی خوبصورتی کے مطابق رکھا ہے، رینبو اسکوائر کو سبز، پیلا، لال، نیلا، گلابی، سرخ اور ہلکے

جامنی رنگوں سے سجا دیا گیا ہے، فٹ پاتھ قرب سٹون اور لائن مارکنگ کا کام بھی مکمل کر لیا گیا، رینبو اسکوائر پر کیا جانے والا پینٹ پاکستان میں سب سے بڑا ہے جو 70 ہزار سکیر فٹ کے حصے پر مشتمل ہے۔ڈی سی لاہور کا کہنا ہے کہ سوہنا لاہور ایک ہفتے کی مہم نہیں ہے یہ پورا سال چلے گی، سوہنا لاہور مہم کے حوالے سے حکومت پر مالی بوجھ نہیں ڈالا گیا، نجی سطح پر متعلقہ اداروں کی خدمات حاصل کی جا رہی ہیں۔ ڈی سی کے مطابق شجر کاری مہم کے تحت لاہور میں 10 ہزار پودے لگائے جا رہے ہیں، شہریوں کو ٹریفک ایس او پیز پر عملدرآمد کروانے کے لئے کیمپ بھی فعال کر دیا گیا۔قبل ازیں حکومت کو بادشاہی مسجد کا نام تبدیل کرنے ‘بابری مسجد ‘رکھنے کا مشورہ بھی دیا گیا ، معروف صحافی توفیق بٹ کا اپنے کالم میں کہنا ہے کہ کرتاپور راہداری کھولنے کی تقریب میں وزیراعظم عمران خان سکھوں کی روایتی پگڑی پہن لیتے تھے اس سے کم ازکم ہم اس یقین میں لازمی مبتلا ہو جاتے وہ جو فیصلہ کرتے ہیں اپنی طرف سے ٹھیک کرتے ہیں۔اگلے روز میں نے انہیں مشمورہ دیا کہ جس دلچسپی اور لگن سے انہوں نے کرتاپور راہداری کا منصوبہ مکمل کروایا اس دلچسپی اور لگن سے وہ کرتاپور کے کہیں آس پاس یا پاکستان کے کسی بھی مقام پر ایک خوبصورت مسجد تعمیر کروائیں جس کا نام ” بابری مسجد ” رکھیں ، اس سے ہندوستان کو بڑی مرچیں لگیں گی۔ہو سکے تو یہ مسجد ” بنی گالہ” میں تعمیر کروائیں بلکہ ادا کیا جانے والی نمازوں کی امامت خود کریں یہ بھی ممکن نہ ہو تو

بادشاہی مسجد کا نام تبدیل کرنے بابری مسجد رکھ دیں۔یہ بھی نہ کر سکیں تو بادشاہی مسجد کی حالت ہی ٹھیک کروا دیں۔لاہور میں سیاحوں کی دلچسپی کا حامل یہ تاریخی مقام ہر لحاظ سے برباد ہو چکا ہے یوں محسوس ہوتا ہے کہ اس مسجد کی نگرانی محکمہ اوقاف پنجاب کے بجائے اس علاقے کے ارد گرد رہنے والے لوگوں ے پاس ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں