سانحہ کشمور،گزشتہ روز گرفتار کیا گیا ملزم پولیس مقابلے میں ماراگیا

کشمور(نیوز ڈیسک) صوبہ سندھ کے علاقے کشمور میں خاتون اور اس کی چار سالہ بچی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے والا ملزم اپنے عبرتناک انجام کو پہنچ گیا ہے۔ ملزم اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے مارا گیا۔پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کو نشاندہی کیلئے لے کر بخشاپور کے علاقے میں لے جایا گیا، جہاں موجود اس کے ساتھی نے فائرنگ کردی۔ ادھر کشمور پولیس نے کامیاب کارروائی کرتے ہوئے دوسرے ملزم خیر اللہ بگٹی کو گرفتار کر لیا ہے۔ڈی آئی جی لاڑکانہ کے مطابق ملزم نے اپنے ساتھی خیر اللہ بگٹی کے ٹھکانے سے متعلق پولیس کو آگاہ کیا، پولیس ٹھکانے پر پہنچی تو ملزم خیر اللہ نے فائرنگ شروع کردی۔

ڈی آئی جی ناصر آفتاب نے بتایا کہ خیر اللہ بگٹی کی فائرنگ کی زد میں آکر زیادتی کا ملزم رفیق ملک ہلاک ہو گیا۔ تاہم پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ملزم خیر اللہ بگٹی کو گرفتار کر لیا۔ خیال رہے کہ ملزم رفیق ملک کو ہفتے کی صبح انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا جانا تھا۔دوسری جانب سندھ حکومت نے کشمور زیادتی واقعے کے ملزم کو گرفتار کرنے والے پولیس اہلکار کے لیے اعلیٰ پولیس ایوارڈ کی سفارش کرنے اور ان کی بیٹی کے لیے 10 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا ہے۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سندھ حکومت کے ترجمان مرتضیٰ وہاب نےکہا کہ کشمور میں تعینات پولیس اہلکار محمد بخش ابڑو اور ان کی بیٹی نے جس بہادری سے ملزمان کو پکڑا اس پر ہم سب کو فخر ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکار کو پولیس کا اعلیٰ ترین ایوارڈ قائداعظم پولیس میڈل دلوانے کے لیے وفاقی حکومت سے سفارش کریں گے، محمد بخش ابڑو اس ایوارڈ کے مستحق ہیں جب کہ سندھ حکومت بھی انہیں ان کی خدمات پر اعزاز دےدی۔مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ پولیس اہلکارابڑو بخش کی بیٹی کوئی سرکاری افسر نہیں لیکن انہوں نے بطور شہری جس جرات کا مظاہرہ کیا ان کے بھی ممنون ہیں، اس سلسلے میں انہیں اعلیٰ سول ایوارڈ دلوانے کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کریں گے تاکہ ان کی خدمات کا اعتراف کیا جاسکے۔یاد رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی سے ایک خاتون کو نوکری کا جھانسہ دے کر کشمور لے جایا گیا جہاں ملزمان نے خاتون اور ان کی 4 سالہ بچی کو زیادتی کا نشانہ بنایا۔

پولیس کے مطابق خاتون نے زیادتی کی تفصیلات کشمور کے تھانے میں 10 نومبر کو درج کرائی تھیں اور بتایا تھا کہ ملزمان نے 4 سالہ بچی علیشا کو اپنے قبضے میں رکھ کر اسے اس شرط پر رہا کیا کہ وہ کراچی سے ایک خاتون کو بہلا پھسلا کر اپنے ساتھ لائے گی، جس پر اے ایس آئی محمد بخش ابڑو نے اپنی بیٹی سے مدد لی۔محمد بخش ابڑو نے متاثرہ خاتون کے ساتھ اپنی بیٹی کو اس کی ساتھی بناکر ملزمان کے پاس بھیج دیا اور پھر خود پیچھے سے پولیس کی نفری لے کر پہنچ گئے اور جیسے ہی دونوں خواتین اندر گئیں تو پولیس نے پیچھے سے چھاپہ مار کر ایک ملزم کو گرفتار کرلیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں