یورپ میں اسلامو فوبیا کا زہر پھیلنے لگا، آسٹریا نے ’’پولیٹیکل اسلام‘‘نامی کالاقانون لاگو کردیا

لاہور (نیوز ڈیسک) برقعہ اور حجاب لینے کی پابندی کے بعد آسٹریا کے دائیں بازو کی حکومت نے پولیٹکل اسلام کی اصطلاح کے نام سے ملک میں نیا قانون نافذ کر دیا ہے۔اس قسم کے سفاکانہ قانون کے تحت مسلمانوں کو اپنی شناخت ظاہر کرتے ہوئے سیاست اور دوسری سماجی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہو گی۔آسٹریا کے رائٹ ونگ چانسلر سبستین کرز نے نئے قانون کی شق سے متعلق بتاتے ہوئے کہا کہ پولیٹکل اسلام اب قابل گرفت جرم ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ پولیٹکل اسلام کے ساتھ لڑتے ہوئے ہم نے نیا قانون بنایا ہے جسے پولیٹکل اسلام کا نام دیا گیا ہے۔

اس قانون کے تحت ان لوگوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی جو بذات خود تو دہشت گرد نہیں ہیں مگر ان کے سہولت کار ہیں اور ان کے لیے شدت پسند سرگرمیوں میں مددگار ہیں۔سبستین کرز کے اس بیان کو ملک بھر میں تنقید کی نگاہ سے دیکھا جا رہا ہے کیونکہ مذہب اسلام کے حوالے سے صرف پولیٹکل اسلام کی اصطلاح لکھتے ہوئے پابندی عائد کرتے ہوئے کسی قسم کی قانون سازی نہیں کی گئی کہ مسلمانوں کو کس قسم کے اجتماعات اور سرگرمیوں کی اجازت ہو گی اور کس قسم کی سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہو گی۔کیونکہ اس وقت تک اس پولیٹکل اسلام کے قانون کی روح کے مطابق مسلمانوں کو ہر قسم کے اجتماع سے گریز کرنا ہو گااور وہ کسی قسم کی مذہبی سرگرمیوں کے لیے اجتماع کرنا یا اکٹھ کرنے کے لیے آزاد نہیں ہوں گے۔اس سے بڑھ کر روزانہ کی بنا پر نماز کی باجماعت ادائیگی اور دیگر محافل بھی قانون کی روح سے قابل جرم مانی جائیں گی۔ کرز نے اس قانون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ مسلم عبادت گاہوں کی بندش کے حوالے سے بھی نیا قانون بنایا جائے گا،مساجد کے امام کی رجسٹریشن بھی نئے سرے سے ہو گی اور اس قسم کی اسلامی مراکز قائم کرنے اور انہیں چلانے کے حوالے سے فنڈنگ کہاں سے آتی ہے وہ سب جواب دینا ہو گااور اس سے متعلق نیا نظام نافذ کیا جائے گا تاکہ دہشت گرد تنظیموں کی فنڈنگ ہمیشہ کے لیے روکی جا سکے۔اس قانون کے نافذہوتے ہیں آسٹریا نے ملک بھر کی کئی مساجد بند کر دی ہیں اور وہاں مسلمانوں کو پنجگانہ نماز بھی ادا

کرنے کی اجازت نہیں ہے۔جبکہ ملک بھر میں اس کالے قانون کو نسل پرستی،انتہا پرستی اور آزادی اظہار رائے پر پابندی کے نام سے پکارا جا رہا ہے اور مسلمان سراپا احتجاج ہیں۔یاد رہے کہ یورپ میں ایسی پابندیاں پہلی بار نہیں لگائی جا رہیں بلکہ اس سے قبل بھی اسلام اور مسلمانوںکے خلاف اس قسم کی پابندیاں عائد ہوتی رہتی ہیں تاہم گزشتہ دنوں آسٹریا کے دارالحکومت ویانا میں دہشت گردی کے ایک واقعہ کے بعد اس قسم کے کالے قانون نافذ کرتے ہوئے سفاکانہ نظام نافذ کیا جارہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں