اچھے مارکس لینے کیلئے اساتذہ کیساتھ جسمانی تعلق قائم کرنا پڑتا ہے،طالبات کا انکشاف

لاہور(نیوز ڈیسک)ایک ہی تو مقدس پیشہ ہے وہ ہے تعلیم کا مگر افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ بھی اب مقدس نہیں رہا۔آئے روز ہراسمنٹ کے کیسز سامنے آتے رہتے ہیں۔گزشتہ روز اسلامیہ کالج پشاور کی طالبات نے اپنے اساتذہ کے خلاف احتجاج کیا کہ نمبر لگوانے کے لیے ان کے ساتھ تعلق قائم کرنے کے لیے مجبور کیا جاتا ہے۔یہ مسئلہ صرف اسی ایک کالج یا یونیورسٹی کا نہیں ہے بلکہ اس سے قبل پنجاب یونیورسٹی،بہاؤلدین زکریا یونیورسٹی اور کوئٹہ کی یونیورسٹی میں بھی یہ مسائل سامنے آ چکے ہیں۔مگر ہر بار ایسے ایشوز کو دبا دیا جاتا ہے۔اب کی بار پشاور اسلامیہ کالج کے طلبہ کھل کر

احتجاج کر رہے ہیں اور وہ اس حوالے سے مکمل قانون سازی بھی چاہتے ہیں تاکہ طالبات کو اس قسم کے ایشوز کا سامنا نہ کرنا پڑے۔پشاور کے اسلامیہ کالج میں طلبا و طالبات نے یونیورسٹی انتظامیہ اور فیکلٹی کے خلاف احتجاج کیا جس میں بڑی تعداد میں طلبا و طالبات نے شرکت کی۔احتجاج میں شامل طالبات کا کہنا ہے کہ اچھے جی پی اے کے لیے اساتذہ اکیلے میں ملنے کے لیے دبائو ڈالتے ہیں اور انکار کی صورت میں طالبات کو کم جی پی اے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔طالبات نے یہ بھی انکشاف کیا کہ کئی ڈیپارٹمنٹس میں اس طرح ہوتا ہے کہ اساتذہ سے تعلق نہ بنانے والی طالبات کے ریسرچ پیپر اپروو نہیں کیے جاتے اور نتیجے کے طور پر سال ضائع ہو جاتے ہیں دوبارہ سے یونیورسٹی کی فیس ادا کرکے پیپر دینا پڑتے ہیں۔ایک طالبہ نے کہا کہ یونیورسٹی کے اساتذہ نہیں چاہتے کے اس مسئلے کو اجاگر کیا جائے کیونکہ وہ خود اس میں ملوث ہیںاور طالبات کی مجبوری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔اس معاملے کو حکومت کو سنجیدگی سے لینااور قانون سازی کرنا ہو گی تاکہ نوجوان نسل کا مستقبل تباہ ہونے سے بچ جائے۔دوسری جانب گورنر خیبر پختونخوا نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی میں اساتذہ کے ہاتھوں طالبات کو ہراساں کیے جانے کے واقعات کی انکوائری کا حکم دے دیا۔گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے اسلامیہ کالج یونیورسٹی کی طالبات کا ادارے میں ہراسمنٹ واقعات کے خلاف احتجاج کا نوٹس لیتے ہوئے گورنر انسپکشن ٹیم کو شفاف انکوائری کی ہدایت کرتے ہوئے 3 دن میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔

گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ہراسانی کے واقعات کسی صورت برداشت نہیں کر سکتا، ہراسانی میں ملواث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، اسلامیہ کالج سمیت تمام اعلی تعلیمی جامعات میں طالبات کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا، اپنی بچیوں کی عزت و وقار پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں