پاکستانی کرنسی خطے کی تیسری طاقتور ترین کرنسی بن گئی

کراچی(نیوز ڈیسک)پا کستانی روپے کا خطے کی بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسیوں میں شمار ہونے لگا۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق روپے کی قدر میں یکم اکتوبر سے 3.1 فیصد اضافہ دیکھا گیا اور یہ بہترین کارکردگی دکھانے والی کرنسیوں میں انڈونیشیا اور جنوبی کوریا کے بعد تیسرے نمبر پر آگیا ہے ۔ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک میں امریکی ڈالر 158 روپے 91 پیسے پر بند ہوا۔ عالمی سطح پر ڈالر کی قدر گرنے ، ایکسپورٹرز کی جانب سے ڈالر تیزی سے تڑوانے اور ترسیلات زر میں بہتری آنے کے باعث روپے کی قدر کو مسلسل سہارا مل رہا ہے ۔ڈیلرز کا کہنا ہے 26 اگست 2020 کو جب ڈالر

168 روپے 43 پیسے کی رکارڈ سطح کو چھو گیا تھا اس وقت سے آج تک امریکی کرنسی انٹر بینک میں 9 روپے 52 پیسے سستی ہوچکی ہے ۔اوپن مارکیٹ میں عوام کو ڈالر 158 روپے 80 پیسے میں دستیاب ہے ، ماہرین کا کہنا ہے ڈالر کی قدر میں کمی سے خام تیل مصنوعات سمیت کھانے پینے کے امپورٹڈ آئیٹم کے ریٹ کم ہونگے جس سے مہنگائی کی رفتار میں کمی آنے کی توقع ہے ۔دوسری جانب روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی بے قدری کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک مرتبہ پھر امریکی کرنسی 22 پیسے سستی ہو گئی۔تفصیلات کے مطابق ملکی معیشت کے حوالے سے چند اچھی اطلاعات کے بعد مقامی مارکیٹوں میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر مسلسل تیزی سے نیچے گر رہی ہے، حکومت کی جانب سے فروری 2021 میں 2 ارب ڈالر کے سکوک ویوروبانڈز کے اجراء اور ملک میں بڑھتی ترسیلات زر نے ڈالر کو مزید بے قدر کر دیا اور روپے کی قدر میں بحالی کا تسلسل جاری ہے۔ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے صدر ملک محمد بوستان نے آنے والے دنوں میں ڈالر کی قدر گھٹنے کی پیشگوئی کی ہے جبکہ دیگر ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کوغیر ملکی قرض میں ریلیف ملنے کے بعد امکان ہے کہ آئندہ سال کے آغاز پر ڈالر 150 روپے کی سطح پر پہنچ سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں