کراچی واقعہ کی تحقیقاتی رپورٹ سامنے آنے پر وفاقی حکومت کا ردعمل آگیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ کراچی واقعے پر پاک فوج نے تو اپنے افسران کیخلاف ایکشن لے لیا اب سندھ پولیس بھی بغاوت کرنے والے افسران کیخلاف کارروائی کرے۔شبلی فراز نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مزار قائد کی بے حرمتی پر بہت سے شہری مشتعل تھے، اگر پولیس بروقت مقدمہ درج کرلیتی تو حالات اتنے پیچیدہ نہ ہوتے، عوام کا رینجرز پر دباؤ آیا تو انہوں نے آئی جی سے رابطہ کیا اور کہا کہ اگر مسئلہ حل نہ ہوا تو معاملہ پیچیدہ ہوجائے گا، اس معاملےپر فوج نے اپنے فیصلے لے لیے جس کی ہم قدر کرتے ہیں، اس بات کو سراہتے ہیں

کہ پاک فوج کا خود احتسابی کا عمل حرکت میں آیا اور انہوں نے اپنے 2 افسران کو عہدوں سے ہٹادیا۔شبلی فراز کا کہنا تھا کہ اس معاملے میں سندھ حکومت کی انکوائری رپورٹ کو بھی دیکھیں گے، سندھ حکومت نے بتانا ہے کہ کیا ان کی پولیس اور آئی جی سندھ بھی اپنے ان افسران کے خلاف انکوائری کریں گے جنہوں نے ایک قسم کی بغاوت کردی تھی اور پورے سندھ کو ان کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا تھا، اب سویلین کا بھی یہ فرض بنتا ہے کہ ہم مثال قائم کریں جو غلط ہے وہ غلط ہے، وہ کیونکر بغاوت کرسکتے ہیں۔ملک بھر میں کورونا وائرس کی دوسری لہر اور اس کے پھیلاؤ کے بڑھتے ہوئے خدشات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کیسز بڑھتے جا رہے ہیں، خدانخواستہ ہسپتالوں میں جگہ کم نہ پڑ جائے۔ کورونا بہت مہلک بیماری ہے۔ اگر ہم احتیاط کریں گے تو سب کو فائدہ ہوگاان کا کہنا تھا کہ ہم ٹارگٹڈ سبسڈی دیں گے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ میریٹ ہوٹل میں رہنے والے کو بھی سبسڈی ملے۔ ماضی کی حکومتوں نے سسٹم کو بہتر نہیں کیا جس وجہ سے غریب آدمی کی زندگی اجیرن ہوئی۔ سبسڈی کا فائدہ غریبوں کو ملنا چاہیے۔ سبسڈی کے لیے احساس پروگرام کے ڈیٹا سے بھی مدد لی جائے گی۔کابینہ اجلاس میں زیر بحث آنے والے موضوعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سبسڈیز پر بھی بات ہوئی، اس ملک میں گزشتہ 50 برسوں سے بدقسمتی سے کوئی ایسے اقدامات نہیں کیے گئے۔ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں حکومت کا معاشی ڈھانچے اور ادارے جس طرح بنانے چاہیے تھے اس طرح نہیں کیا گیا اور صرف آج

کا خیال رکھا گیا اور کل کے بارے میں آنے والی حکومت جانے گی، اس حکمت عملی نے ہمارے ملک کو نقصان پہنچایا، جس میں سبسڈیز بھی ہیں۔شبلی فراز نے کہا کہ ہمارے سرمایے اور اخراجات کو دیکھیں تو نظر آئے گا کہ ہم قرض اور اس کا سود ادا کریں تو وہ اسی کو پورا کرے گا جبکہ دفاع اور حکومت چلانے سمیت جو بھی کام ہو رہا ہے وہ قرض پر ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ سبسڈیز سے فائدہ حاصل کرنے والوں میں کسی نہ کسی طرح سب شامل ہوتے ہیں، کروڑ پتی شخص کو بھی گندم، بجلی، گیس اور دیگر چیزوں پر وہی سبسڈی مل رہی ہے جو ایک غریب آدمی کو بھی وہی ملتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں