سعودی عرب کی جانب سے دیئے گئے 2بلین ڈالر واپس کرنے کا وقت آگیا، حکومت پریشان

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) جب پی ٹی آئی حکومت نئی نئی وجود میں آئی تھی تب معاشی طور پر پاکستان کا دیوالیہ نکل چکا ہوا تھا۔اس وقت ملکی بنیادی مشینری چلانے کے لیے بھی حکومت کے پاس ریسورس نہیں تھے۔لہٰذا دوست ممالک نے تعاون کیااور معاشی پہیہ چل نکلا۔اس امداد میں سب سے پہلے دوست ملک سعودی عرب نے اپنا ہاتھ آگے بڑھایا تھاا ور بلین ڈالر کی امداد دی تھی۔تاہم اب وہ امداد واپس کرنے کا وقت بھی آن پہنچا ہے۔منسٹری آف فنانس کے ذرائع نے بتایا کہ سعودی عرب سے لیے گئے قرضے کی ایک قسط کی تاریخ اگلے مہینے پوری ہو رہی ہے۔اور ہم پوری کوشش کررہے ہیں کہ دو

ملین ڈالر کی قسط ہر صورت ادا کریں۔یاد رہے کہ سعودی عرب کے معاشی مددگار پیکیج کے تحت6.2بلین ڈالر کی رقم پاکستان کو مدد کی صورت میں دی گئی تھی تاکہ عمران خان کی نئی حکومت عالمی معاشی حوالوں سے دیوالیہ ہونے سے بچ جائے۔جب سے عمران خان وزیراعظم بنے ہیں انہوں نے سعودی عرب کے دو دورے کیے ہیں اور انہی دوروں اور سعودی عرب کے خصوصی پیکیج کی وجہ سے ہی پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کرنے میں کامیاب ہو پایا تھا۔عمران خان کے ساتھ بات چیت کے نتیجے میں سعودی عرب نے پاکستان کو 6.2ملین ڈالر قرض حسنہ دینے کی رضا مندی ظاہر کی تھی۔اس رقم میں سے 3بلین ڈالر نقدی کی صورت میں دیے گئے تھے جبکہ 3.2بلین ڈالر کے تیل و گیس کے معاہدے تھے جن کی ادائیگی قسطوں کی صورت میں تھی یہ ایک طرح سے کاروباری امداد تھی۔اس وقت حکومت وقت سعودی عرب کا قرض واپس کرنے کے لیے سر جوڑ کر بیٹھی ہے کہ کس طرح سے واپس کیا جائے کیونکہ 6بلین ڈالر کی رقم جو آئی ایم ایف نے روک رکھی ہے اس کے ملنے کے امکان بھی بالکل نہیں ہیں۔ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں اگر آئی ایم ایف کا بین کیاگیا پیکیج ریلیز نہیں ہوتا تو بین الاقوامی سطح پر معاشی حوالے سے پاکستان کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اس وقت پاکستان کی فنانشل سورس کی تگ و دو سعودی عرب کے قرض واپس کرنے اور آئی ایم ایف کا پیکیج ری اسٹور کرانے پر لگی ہوئی ہیں دیکھیں یہ کاوشیں کیا رنگ لاتی ہیں۔کہیں ایسا نہ ہو کہ یہ قرض بھی اتارنے کے لیے پاکستان کو مزید قرض لینا پڑ جائے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں