ٹرمپ یا جوبائیڈن، کس کی فتح سے ڈالر کی قیمت میں کمی ہوگی، ماہرین نے بتادیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سرمایہ کاروں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی انتخابات میں چاہے ڈونلڈ ٹرمپ جیتیں یا جوبائیڈن لیکن ایک عرصے سے مندی کا شکار ڈالر کی صورتحال بہتر ہونے اک امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔مارچ میں ڈالر بلندی کی سطح پر پہنچ گیا تھا لیکن اس وقت وہ مذکورہ اعشاریے سے 9 پوائنٹس نیچے ہے۔اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ڈالر اپنی بدترین سطح تک دوبارہ پہنچ جائے گا۔جس کے بعد ماہرین کا خیال ہے کہ آئندہ آنے والے کئی سالوں تک ڈالر کی سطح نیچے ہی رہے گی،ماہرین اور سرمایہ کاروں کا خیال ہے کہ جوبائیڈن کی فتح سے کرنسی مزید کمزور ہو گی

کیونکہ وہ ممکنہ طور پر ایسی پالیسیاں مرتب کریں گے جس سے ڈالر پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔اس طرح اگر ڈونلڈ ٹرمپ مزید 4 سال برسر اقتدار میں رہتے ہیں تو ڈالر کے لیے صحیح اور واضح سمت کا تعین نہیں کر سکیں گے۔البتہ ان کی چین کی مخالف حکمت عملی سے ڈالر کی عالمی منڈی میں مضبوطی اور بہترین کا امکان موجود ہے۔ماہرین نے کہا ہے کہ ایک سال میں ڈالر کے مقابلے میں یورو کے 1.21 ڈالر اوپر جانے کا امکان ہے جو موجودہ مارکیٹ کی سطح سے 4 فیصد زیادہ ہے۔یہ چند محرکار ہیں جو طویل دورانیے میں ڈالر کی قدر و قیمت پر اثر انداز ہوں گے۔واضح رہے کہ امریکا میں واشنگٹن سمیت بیشتر ریاستوں میں پولنگ کا وقت ختم ہو گیا جبکہ گنتی کا عمل جاری ہے۔ اب تک کے ایگزیٹ پولز میں جوبائیڈن کو صدر ٹرمپ پر برتری حاصل ہے۔ جوبائیڈن 238 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ آگے جبکہ ٹرمپ 213 الیکٹورل ووٹ کیساتھ پیچھے ہیں۔واضح رہے کہ صدر ٹرمپ یا جوبائیڈن کو صدارت سنبھالنے کے لیے 538 میں سے 270 الیکٹورل ووٹس کی ضرورت ہے، پولنگ کے مکمل نتائج آنے اور ان کے حتمی سرکاری اعلان کے لیے رواں سال 14 دسمبر کی تاریخ رکھی گئی ہے۔امریکی صدارتی الیکشن میں ووٹوں کی گنتی جاری ہے فلوریڈا، ٹیکساس، اوہائیو اور اوکلاہوما میں ٹرمپ نے میدان مار لیا۔ واشنگٹن، نیویارک، ایری زونا میں جوبائیڈن کامیاب ہوئے، ان کو کیلی فورنیا سے 55 الیکٹورل ووٹ ملے۔ریاست وسکونسن میں جوبائیڈن کو برتری ملی ہے جہاں پہلے ٹرمپ کو برتری ملی تھی۔ دونوں امیدواروں کے درمیان جارجیا اور مشی گن میں کانٹے کا مقابلہ ہے، پنسلوینیا اور الاسکا میں ٹرمپ آگے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں