یورپ میں اسلام دشمنی کے باوجود اہم شہر میں 100سال بعد مسجد قائم ، نماز ادا

لاہور (نیوز ڈیسک) یورپی ملک یونان کے دارالحکومت میں خلافت عثمانیہ کے خاتمے کے 100 سال بعد پہلی مسجد قائم ہوگئی۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق دنیا بھر کے مسلمانوں میں ایتھنز کو اس اعتبار سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا تھا کہ یہ یورپی ممالک کا واحد دارالحکومت تھا جہاں کوئی مسجد نہیں تھی۔ گزشتہ برس یہاں بسنے والے مسلمانوں نے مسجد کے قیام کے لیے کوششیں شروع تیزکیں۔بالآخر برسوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد منگل کو ایتھنز میں قائم ہونے والی مسجد میں پہلی نماز کی ادائیگی کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح ہوگیا۔ یونان میں بڑھتی ہوئے کورونا وائرس وبا کے باعث سماجی فاصلے اور دیگر ایس او پیز پر عمل درآمد کے ساتھ نماز ادا کی گئی۔یونانی حکومت کی زیر نگرانی قائم ہونے والی مسجد میں کوئی گنبد یا مینار نہیں۔

اس میں 350 افراد کی گنجائش ہے اور یہ الیوناس کے صںعتی علاقے میں پناہ گزین کیمپ کے نزدیک تعمیر کی گئی ہے۔ مسجد کے پہلے امام 49 سالہ ذکی محمد مراکشی نژاد یونانی شہری ہیں اور انہوں نے منگل کو نماز کی امامت کروا کر مسجد کا افتتاح کیا۔اس سے قبل 2006 میں ایتھنز میں دس لاکھ ڈالر کی لاگت سے مسجد تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم بیوروکریسی کی حائل کی گئی رکاوٹوں اور دائیں بازو کی سخت گیر تنظیموں کے احتجاج کے باعث اس منصوبے پر عمل نہیں ہوسکا۔واضح رہے کہ 1829 تک یونان سلطنت عثمانیہ سے آزاد ہوا، اس سے قبل ایتھنز سمیت پورے یونان میں کئی مساجد قائم تھیں تاہم سلطنت عثمانیہ سے آزادی کے بعد یونان میں ہونے والے فسادات کے دوروان عثمانی دور کی مساجد اور عمارتوں کو منہدم کردیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں