مولانافضل الرحمن ایاز صادق کی حمایت میں میدان میں آگئے ، کیا کچھ کہہ ڈالا

لاہور (نیوز ڈیسک)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ایاز صادق نے انتہائی ذمے دارانہ اور سنجیدہ بات کی ہے، ملک کو آئین کےمطابق چلایا جائے ، ناجائزحکومت ہم پر مسلط نہ کی جائے، جس کی کابینہ احمقوں کا مربہ ہے۔سابق اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا میری بات پر اختلاف ہو سکتا ہے مگر سیاسی بات کو جو رنگ دینے کی کوشش کی گئی اس سے پاکستان کے بیانیے کو فائدہ نہیں ہوا بلکہ سلیکٹڈ حکومت نے بھارت میں تخلیق کیے جانے والے ناکام بیانیے کو تقویت دینے کی کوشش کی۔انہوں نے کہا کہ میں نے قومی اسمبلی میں جو بیان دیا وہ حکومت سے

متعلق تھا لیکن حکومتی لوگوں نے میرے بیان کو افواج پاکستان سے نتھی کرنے کی کوشش کی وہ دیکھی اور سنی جا سکتی ہے، میں اپنے مؤقف پر آج بھی قائم ہوں یہ ان لوگوں نے ایسا کر کے پاکستان کی کوئی خدمت نہیں کی۔ان کا کہنا تھا ہمیں اس سلیکٹڈ حکومت سے شدید اختلاف ہے اور رہے گا لیکن نہ ہی مجھے اور نہ کسی اور کو حق ہے کہ وہ کسی کو غدار کہے۔سردار ایاز صادق نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس نالائق حکومت کے بارے میں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ جو لڑائی لڑنی ہے وہ ضرور لڑیں، لیکن اس لڑائی میں فوج کو شامل نہ کریں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ بینر اور پوسٹر اس مؤقف کی خدمت نہیں جو پاکستان کا مؤقف ہے، ان لوگوں نے ہندوستانی میڈیا کے ہاتھوں پر کھیل کر پاکستان کے ساتھ انصاف نہیں کیا۔سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں جو ترقی ہوتی رہی وہ آج منفی میں چلی گئی، پچھلی حکومتیں پاکستان کو بلیک سے وائٹ لسٹ میں لے کر گئیں لیکن ایف اے ٹی ایف کے لئے کوئی قانون سازی نہیں کرنا پڑی، پچھلی حکومتوں کی غلط پالیسیوں کے اثرات بھی کئی سالوں بعد عام عوام تک پہنچتے رہے، لیکن آج ملکی بقا کا سوال ہے، آبیل مجھے مار والی حکومت کبھی نہیں دیکھی لیکن آج خود بحران قائم کئے جا رہے ہیں، حکومت خود اپوزیشن کو اشتعال دلاتی ہے،۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ مطابق ملک کو آئین کے چلایا جائے، ہم پر حکومتیں مسلط نہ کی جائیں، ہر ادارے کو اپنے حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا، کسی کو حب الوطنی کے سرٹیفکیٹ جاری کرنا کسی کا حق

نہیں ہے، اس طرح کی اشتعال انگیزی اور حب الوطنی پر شک کرنا صحیح نہیں، میرے خیال میں قیامت کی علامت ہے کہ مسلم لیگی غدار ٹھہرے۔لیگی رہنما ایاز صادق کا کہنا تھا کہ میرے بیان کو بھارت کا بیانیہ بنانے اور سیاسی بات کو رنگ دینے کی کوشش کی گئی، میرے بات کو قومی سلامتی کے اداروں سے نتھی کرنا دانشمندی نہیں، کسی کوحق نہیں کہ وہ کسی کو غدار کہے، میری بات سے اختلاف کیا جاسکتا ہے، ہمیں اس حکومت سے شدید اختلافات ہیں اور یہ اختلافات سیاسی ہیں، اس کے باوجود ہم تمام پاکستانی ایک اور محب وطن ہیں، بھارت کوہمیشہ کی طرح منہ توڑجواب دیا جائےگا، اور اس

کے ناپاک عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ایازصادق نے کہا کہ میرے پاس قومی سلامتی کے بے شمار راز ہیں لیکن کبھی غیر ذمہ دارانہ بات نہیں کی، ہمیں احتیاط کا دامن ہمیشہ تھامے رکھنا چاہیئے، میرے بیان کو دوبارہ سنا جا سکتا ہے وہ موجودہ حکومت کے بارے میں تھا، اختلاف رائے اصولوں پر کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں