نواز شریف کی وہ ایک بات جو آرمی چیف جنرل قمر باجوہ نے ماننے سے انکار کردیا

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)سینئرصحافی ارشاد بھٹی کا کہنا ہے کہ آرمی چیف نے پانامہ کے معاملے پر نواز شریف کی بات ماننے سے صاف انکار کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی معاملات عدالتوں میں ہی حل کیے جائیں۔رؤف کلاسرا کے ساتھ وی لاگ میں اظہار خیال کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار اور کالم نگار ارشاد بھٹی کا آرمی چیف سے سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر کی ملاقات کے بعد پیدا شدہ اختلافات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پہلے دن سے ہی ایک ڈیل چل رہی تھی،جس پر عمران خان بار بار آکر کہتے تھے کہ میں این آر او نہیں دوں گا،

میاں صاحب کا جانا، میاں صاحب کا یہاں رہنا ، مریم نواز کا ٹوئٹر پر چپ رہنا اور میاں صاحب کی خاموشی سب ایک طرح کی ڈیل کا حصہ تھی۔ارشاد بھٹی نے کہا کہ جب اس وقت پوچھتے تھے تو یہ لوگ کہتے تھے کہ ظالموں تمہیں اخلاقیات کا نہیں پتا وہ وہاں علاج کروانے گئے ہیں اور آپ لوگ کہہ رہے ہیں کہ وہاں پر بیٹھ کر سیاست کریں لیکن اب وہی لوگ کہہ رہے ہیں کہ نواز شریف کو باہر بیٹھ کر سیاست کرنی چاہیے، علاج تو بعد میں بھی ہوتا رہے گا۔ارشاد بھٹی کا نواز شریف پر طنز کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ڈی جی آئی ایس آئی جب کپتان بنے تو یہ اس وقت ہی نواز شریف کے ساتھ لگ گئے تھے، پہلے انہوں نے کہا کہ کک بیکس پر اور کمیشن پر پیسہ اکٹھا کریں، پھر شریف خاندان نے انہی کے ذریعے پیسے باہر بھجوائے اور فلیٹس خریدے، پھر اس نے کہا کہ بینکوں کے ذریعے ٹرانزیکشن نہیں کرنی بلکہ کیش میں پیسے باہر بھجوائیں جس پر حسن نواز حسین نواز کو جعلی کمپنیاں بنوا دیں اور جب پانامہ کا کیس آیا تو کہا کہ پانچ آئی لینڈز اپنی جائیدادیں پھیلا دیں، پھر ایک دن خود ہی سب کو پکڑوا دیا، قطری خط پکڑوا دیا اور عدالت سے نااہل بھی کروا دیا۔ارشاد بھٹی نے مزید کہا کہ آرمی چیف نے شروع دن سے نوازشریف کو کہا تھا کہ میں آپ کے ساتھ ہوں سوائے پانامہ کے کیونکہ وہ عدالتوں کا معاملہ ہے اور اسی طرح سے محمد زبیر نے بھی آرمی چیف سے ملاقات کے بعد یہی کہا کہ آرمی چیف نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ عدالتوں کے معاملے عدالت میں اور سیاسی معاملات پارلیمنٹ میں حل کیے جائیں۔

ارشاد بھٹی کا رؤف کلاسرا کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ مجھے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہم سب لوگ ہی اس وقت بند گلی میں ہیں کیونکہ جو بھی لندن میں نواز شریف کے پاس جاتا ہے تو نواز شریف انہیں جج ارشد ملک کی آخری دو ویڈیوز دکھاتے ہیں جو رہ گئی ہیں، انہوں نے بتایا کہ نواز شریف کے پاس جج ارشد ملک کی دو ایسی ویڈیوز ہیں جو ابھی تک کسی کو نہیں دکھائی گئیں، جو وہ وہاں ہر آنے جانے والے کو دکھا کر پوچھتے ہیں کہ بتائے ہمیں کیسے ہرایا گیا؟اور کہا کہ شریف خاندان اس وقت اپنی چوری اور کرپشن کا پیسہ بچانے کے لیے اداروں کو بد نام اور متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہا ہے، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی خاموشی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ وہ تمام لوگ اندر سے بہت دکھی ہیں کیونکہ انہیں جھوٹے اور بے بنیاد الزام لگا کر بدنام کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ دشمن ممالک کو خوش کیا جا سکے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں