پنجاب میں اسموگ کے باعث تعلیمی ادارے بند کرنے کی تیاریاں؟بڑی خبر آگئی

لاہور(نیوز ڈیسک)حکومت پنجاب نے لاہور میں سموگ کے باعث تعلیمی ادارے بند کرنے کا عندیہ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کے ٹیکنیکل سب ورکنگ گروپ برائے انسداد کرونا نے تجویز پیش کی ہے کہ سموگ سے فضائی آلودگی کا تناسب 300 سے تجاوز کرنے پر تعلیمی ادارے بند کر دیئے جائیں ۔ سموگ کے بڑھنے سے فضائی آلودگی میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے کرونا وبا کے بڑھنے کا بھی اندیشہ ہے، اس وقت لاہور سموگ سے متاثر شہروں میں سرفہرست ہے، اگر لاہور میں فضائی آلودگی کا تناسب 300 سے اوپر جاتا ہے تو حکومت پنجاب کو چاہیے کہ تعلیمی ادارے بند کردیے جائیں ۔

ٹیکنکل سب ورکنگ گروپ نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ لاہور سمیت دیگر شہروں میں مارکیٹس، بازار سات بجے بند کر دیئے جائیں ۔سب ورکنگ گروپ کی تجویز کے مطابق شادی ہالز رات 9 بجے سے پہلے کردیے جائیں۔ میڈیا ذرائع کے مطابق شہر میں سموگ سے فضائی آلودگی کا تناسب دن بدن بڑھنے پر پی ڈی ایم اے کے ٹیکنکل سب ورکنگ گروپ نے یہ تجاویز پیش کیں ہیں۔ آئندہ تین روز میں سموگ سے فضائی تناسب کا جائزہ لے کر مزید حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔لاہور سمیت دیگر شہروں میں سموگ کے باعث فضائی آلودگی کے بڑھنے کی وجہ سے کرونا سمیت متعدد بیماریاں پھیلنے کا اندیشہ ہے۔ لاہور میں انتظامیہ نے سموگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنا شروع کردیے ہیں ۔ اس حوالے سے سی ٹی او لاہور نے شہر میں دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کیخلاف کریک ڈاؤن شروع کردیا ہے اور متعدد گاڑیوں کو جرمانے اور کئی گاڑیاں سیل کی جا چکی ہیں۔سی ٹی او لاہور کا کہنا تھا کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کو پکڑنے کے لیے سیف سٹیز کیمروں کا سہارا لے رہے ہیں ۔ واضح رہے کہ پنجاب میں تعلیمی ادارے چھ ماہ بند رہنے کے بعد گزشتہ ماہ پندرہ ستمبر سے دوبارہ کھلیں ہیں، اگر اسموگ میں یوں ہی اضافہ ہوتا رہا تو تعلیمی ادارے دوبارہ بند کیے جا سکتے ہیں۔ اس سے قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود بھی کرونا کسیز میں اضافے کے باعث تعلیمی ادارے بند کرنے کا عندیہ دے چکے ہیں ۔ پیر کے روز کورونا کیسز رپورٹ ہونے کے باعث اسلام آباد میں ایک گرلز کالج اور قائداعظم یونیورسٹی کو بھی بند کردیا گیا ہے، اس کے علاوہ قائداعظم یونیورسٹی اسلام آباد بھی 6 نومبر تک بند رہے گی، جبکہ طلبا اپنی تعلیم آن لائن کلاسز کے ذریعے جاری رکھیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں