جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف صدارتی ریفرینس آئین اور قانون کی خلاف ورزی قرار، تفصیلی فیصلہ جاری

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس پر تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا۔بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے تفصیلی فیصلہ تحریر کیا جو 224 صفحات پر مشتمل ہے۔تفصیلی فیصلہ ’سورۃ النساء‘ کی آیات سے شروع کیا گیا ہے جس کے مطابق آزاد، غیر جانبدار عدلیہ کسی بھی مہذب جمہوری معاشرے کی اقدار میں شامل ہے۔اس کے علاوہ جسٹس فیصل عرب اور جسٹس یحیٰ آفریدی نے فیصلے میں الگ نوٹ تحریر کیا ہے۔خیال رہے کہ 19 جون 2020 کو سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے مختصر

فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیتے ہوئے خارج کر دیا تھا۔سپریم کورٹ نے اپنے مختصر فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی ریفرنس کالعدم قرار دینے کی درخواست منظور کرلی تھی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس کالعدم قرار دینے کا فیصلہ تمام 10 ججز متفقہ کاتھا۔7 ججز نے قاضی فائز کی اہلیہ کے ٹیکس معاملات فیڈرل بورڈ آف ریوینو (ایف بی آر) کو بھیجنے کا حکم دیا تھا جبکہ ایک جج جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریفرنس کیخلاف قاضی فائز عیسیٰ کی درخواست ناقابل سماعت قرار دی تھی۔فیصلے میں خفیہ معلومات اور راز افشا کرنے پر کارروائی کی ہدایت کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز،اہلیہ کےٹیکس ریٹرن کی خفیہ معلومات کاافشاجرم ہے، وزیرقانون وچیئرمین اے آر یو کا اقدام قابل تعزیرجرم کےزمرےمیں آتاہے، چیئرمین ایف بی آر،انکم ٹیکس حکام بھی معلومات جاری کرنے میں شریک جرم ہیں وزیرقانون،چیئرمین اےآر یو اور چیئرمین ایف بی آر کیخلاف کارروائی کی جائے۔سپریم کورٹ نے حکم دیا ہے کہ چیئرمین ایف آر15دن میں تعمیلی رپورٹ رجسٹرار کے پاس جمع کرائیں، ایف بی آرجسٹس فائزعیسیٰ کےمعاملےمیں قانون کی مکمل پاسداری کرے۔احتساب کے حوالے سے فیصلے میں واضح کیا گیا ہے کہ ججزکا احتساب ایک جمہوری اوربیدارمعاشرےکی ضرورت ہے، بلاتعصب،بلاتفریق اورمنصفانہ احتساب آزادعدلیہ کومضبوط کرتاہے، بلاتفریق احتساب سےعوام کاعدالتوں پراعتباربڑھےگا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں