عمران خان آئی جی سندھ کے اغوا کے ذمہ دار قرار، وزیراعظم پر سنگین الزام عائد کردیا گیا

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی نے چند روز قبل کراچی کے ایک ہوٹل کا کمرہ توڑ کر لیگی رہنما کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کا الزام وزیر اعظم پر لگاتے ہوئے کہا ہے کہ یہ احکامات وزیر اعظم کے علاوہ اور کوئی نہیں دے سکتا۔کیپٹن ر صفدر والا معاملہ چار دن سے چل رہا ہے، معاملے کی کئی پیچیدگیاں اور حقائق آہستہ آہستہ سامنے آرہے ہیں، معاملات بہت سنگین ہیں، آئین کو توڑاگیا، حقیقت یہ ہے کہ حکومت چادراور چار دیواری کو پامال کرنے میں مصروف ہے اور اس کا حکم براہ راست وزیراعظم عمران خان دے رہے ہیں،

وزیراعظم نے ناصرف خود حلف توڑا بلکہ اپنے ساتھ افسران کو بھی حلف توڑنے کا حکم دیا، افسر کو اغوا کرنے اور آئین توڑنے پرعدالتوں نے سوموٹو نہیں لیا۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ وفاق صوبے پر حملہ آور ہوا جو ایک حقیقت ہے، آئی جی سندھ کو اغواء کرکے مقدمہ درج کرنے کا دباؤ ڈالا گیا، آئی جی کے گھر کا محاصرہ کرنے والے دونوں ادارے وفاق کے ماتحت ہیں، دونوں اداروں کے سربراہان وزیراعظم سے ہدایات لیتے ہیں، آئی جی سندھ تمام واقعے کا مقدمہ درج کرانے سے قاصر ہیں، جس ملک میں اعلیٰ افسران کو اغوا کیا جائے وہاں کون خود کو محفوظ تصور کرسکتا ہے، ہم نے بھی اکیس اکتوبر کو ایف آئی آر کی درخواست دی مگر ابھی تک درج نہیں ہوئی، تفتیش کیسے ہوگی کون کرے گا اس کا تعین کرنا مشکل ہے۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’آرمی چیف جب فوج کے ذریعے تفتیش کریں گے تو وہ صرف اس حد تک ہو سکتی ہے کہ احکامات قانونی تھے یا نہیں، ہوٹل کو توڑنے کی تفتیش کا دائرہ اختیار فوج کے پاس نہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’جس ملک میں اعلیٰ افسران کو اغوا کیا جائے، چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کیا جائے وہاں کون خود کو محفوظ سمجھے گا، اس کی تمام ذمہ داری وزیر اعظم کی ہے، آئی ایس آئی اور سندھ رینجرز وزیر اعظم کو رپورٹ کرتے ہیں‘۔انہوں نے کہا کہ ’عمران خان نے ہی ان دونوں اداروں کو ہدایات دی ہیں کیونکہ یہ ادارے کسی اور کے تابع نہیں‘۔لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ’ہر پاکستانی کی نظر میں چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرنا غیر قانونی اقدام ہے،

کیا افسران کو عمران خان کے احکامات کو قبول کرنا چاہیے تھا‘۔انہوں نے کہا کہ ’وزیر اعظم کو جواب دینا ہوگا انہوں نے آئین کو توڑا ہے، انہوں نے نہ صرف اپنا حلف توڑا بلکہ افسران سے بھی ان کا حلف توڑنے کا کہا‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’وزیر اعظم اگر عوام کی تکلیف اور معیشت کو چھوڑ کر ان کاموں میں لگ جائے تو ملک کا کیا بنے گا‘۔شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ ’ایک افسر کو اغوا کیا گیا، آئین کو توڑا گیا مگر عدالتوں نے نوٹس نہیں لیا، یہ لمحہ فکریہ ہے، معاملات غیر معمولی نوعیت کے ہوگئے ہیں‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہمیں یہ بھی توقع تھی کہ یہ معاملہ سینیٹ میں اٹھایا جائے گا اور کمیٹی قائم کی جائے گی تاہم یہ بھی نہیں ہوا، پارلیمان بھی مفلوج ہے عدالتیں بھی خاموش ہیں تو انصاف کہاں سے ملے گا‘۔

اپنا تبصرہ بھیجیں