کیپٹن صفدر کی گرفتاری میںکون لوگ ملوث ہیں ، مراد علی شاہ نے بڑاانکشاف کردیا

کراچی (نیوز ڈیسک)وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کیپٹن (ر) صفدر کی گرفتاری کا ملبہ وفاقی حکومت پر ڈال دیا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 18 اکتوبر کو پی ڈی ایم کا جلسہ ہوا۔لوگوں نے منظم طریقے سے جلسے میں شرکت کی۔جلسے کے دوران ایک اور واقعہ بھی پیش آیا۔پی ڈی ایم جلسے کے حوالے سے کچھ حقائق سامنے لانا چاہتا ہوں۔حکومت کو سمجھ نہیں آ رہا کس طرح جلسے کو ناکام بنائیں، یہ ایک تاریخی جلسہ تھا۔وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی حکومت اب زیادہ دیر نہیں چل سکتی۔کراچی کی عوام نے فیصلہ سنا دیا

کہ ناکام وفاقی حکومت زیادہ دن تک نہیں چلے گی۔پی ٹی آئی کے گھبرائے ہوئے لوگ کراچی جلسے پر بات کر رہے تھے۔جلسے کی کامیابی سے وفاقی حکومت بوکھلاہٹ کا شکارہے۔وزیراعلیٰ نے مزار قائد پر پیش آنے والے واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 18 اکتوبر کو ن لیگ کی قیادت نے مزار قائد پر حاضری دی۔ کیپٹن (ر) صفدر نے مزار کے اندر آ کر تقدس پامال کیا۔مزار قائد پر ہونے والا واقعہ مناسب نہیں تھا۔ہم سب نے کہا کہ مزار قائد پر کچھ ایسی چیزیں ہوئی جو نہیں ہونے چاہئیے تھی۔مزار کا تقدس سیاسی معاملہ نہیں۔قوانین پر عمل سب پر لا گو ہے ۔مقدمے کے لیے پولیس پر دباؤ ڈالا گیا۔دباؤ کے باوجود پولیس پریشر میں نہیں آئی۔ تحریک انصاف کے 2 ایم پی ایز ایف آئی آر کے لیے تھانے آئے۔ ایک وفاقی وزیر نے ایف آئی آر کے لیے الٹی میٹم بھی دیا۔ ایم پی ایز کو سمجھایا گیا کہ ایسے مقدمہ نہیں ہوتا۔ مزار قائد سے متعلق درخوست پولیس کے پاس نہیں مجسٹریٹ کے پاس درج کی جاتی ہے۔پولیس پر دباؤ ڈالنا منتخب نمائندوں کا کام نہیں۔مراد علی شاہ نے دعویٰ کیا کہ محمد صفدر کی گرفتاری میں ایک وفاقی وزیر ملوث ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت کوئی غلط کام کرنے کے لیے پولیس کو نہیں کہے گی، ہم رات کو جلسے سے شرکت کرکے واپس چلے گئے اور صبح پتا چلا کہ کیا ہوا۔مراد علی شاہ نے کہا کہ وفاقی وزرا کی بوکھلاہٹ عیاں تھی اور انہیں کوئی غیر قانونی کام کرنا تھا اس لیے ایک شخص سے درخواست دلوائی جس کے ساتھ پی ٹی آئی کے رہنما کھڑے تھے جس میں وقاص

نامی شخص نے کہا کہ مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی گئی تو اگر یہ شخص وہاں موجود تھا تو کیا کسی منصوبہ بندی سے تھا۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ اگر کسی جماعت کا کوئی ایونٹ ہو اس میں دوسری جماعت کا شخص گیا ہو تو اس کا مطلب کوئی سازش کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے میٹنگ کرکے منصوبہ بندی کی کہ اپنے مذموم مقاصد کے لیے قائد اعظم کے مزار کو استعمال کرنا ہے، ان کو ذرا سی بھی شرم ہے کہ اپنی غلط حرکتوں کے لیے کیا کیا چیز استعمال کرتے ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ مزار قائد پر جو کچھ نامناسب ہوا اس پر قانون کے مطابق ایکشن ہونا لیکن غیر قانونی طور پر قائداعظم کے مزار کا استعمال کرتے ہوئے انہوں نے 506 بی کا مقدمہ درج کروایا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں