11 جماعتیں مل کر بھی عمران خان کے 2014 کے جلسے کا مقابلہ نہ کر سکیں

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)معروف صحافی کامران شاہد نے 11 جماعتی اتحاد کے جلسے کو مایوس کن قرار دے دیا۔کامران شاہد نے سماجی رابطے کی وب سائٹ ٹویٹر پر پی ٹی آئی چئیرمین عمران خان کے 2014ء میں دئیے گئے جلسے میں اور گذشتہ روز اپوزیشن کے گئے جلسے کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن نے جلسے کا آغاز بڑی دھوم دھام کے ساتھ کیا لیکن اختتام ایک مایوس کن نوٹ پر ہوا۔تقاریر شروع ہونے سے پہلے ہی لوگ نے جلسہ گاہ چھوڑنا شروع کر دی۔کامران شاہد نے مزید کہا کہ اپوزیشن کی 11 جماعتیں مل کر بھی عمران خان کے 2014 کے جلسے کا مقابلہ نہ کر سکی۔

جوش و خروش بھی اتن ا بڑا نہیں تھا جیسی توقع کی جا رہی تھی۔اسی طرح سینئر صحافی حامد میر کو بھی جلسہ کچھ خاص متاثر نہ کر سکا۔انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ناہل قرار دے دیا ، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی طرف سے گوجرانوالہ میں کیا گیا جلسہ نہیں بلکہ ہجوم تھا، جن رہنماؤں نے تقاریر کرنی تھیں وہ بروقت پہنچے ہی نہیں جب کہ لوگ پہلے پہنچ کر لیڈرز کا انتظار کر رے تھے۔دوسری جانب میڈیا سے گفتگو میں وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ اپوزیشن کے پاس مستقبل کا کوئی منصوبہ نہیں اور یہ صرف اپنے مفادات کا تحفظ چاہتے ہیں۔شبلی فراز نے کہا کہ ان کا جلسہ ناکام ہوگیا ہے کیونکہ ان کے اتحاد میں کہیں اتحاد نظر نہیں آیا۔ مولانا فضل الرحمان کا خالی کرسیوں سے خطاب کروایا گیا۔ ہم اداروں کے ساتھ کھڑے ہیں اور آپ کو اداروں کے خلاف بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ایک ارب تین کروڑ روپے خرچ کرنے کے باوجود 11 جماعتوں کی سیاسی لکی ایرانی سرکس ناکام ہو گئی، 11 اپوزیشن جماعتیں ملکر بھی 8 ہزار سے زیادہ لوگ اکٹھے نہ کر سکنے پر شرم سے ڈوب مریں۔وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے اپنے بیان میں کہا 8 ہزار کو 11 سے تقسیم کیا جائے تو پورے پاکستان سے فی اپوزیشن پارٹی 700 لوگ بنتے ہیں، اس سے زیادہ لوگ تو وزیراعظم عمران خان نے امریکہ میں اکٹھے کر لیے تھے۔ انہوں نے کہا جناح سٹیڈیم آدھا خالی ہونا عوام کی طرف سے ابو بچاؤ کرپشن چھپاؤ تحریک سے لاتعلقی کا اظہار ہے، اب اپوزیشن خشوع و خضوع اور انتظام و انصرام کے ساتھ عدالتوں اور احتسابی اداروں کے سامنے پیش ہو۔

اپنا تبصرہ بھیجیں