اپوزیشن کی حکومت مخالف تحریک، گوجرانوالہ جلسے میں عوام کی عدم دلچسپی کی وجہ سامنے آگئی

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)حکومت مخالف تحریک کے لیے بنائے گئے اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے جلسہ کرنے میں جلدی کردی ، اس کے لیے ابھی ماحول نہیں بنا تھا، کوئی تشہیر بھی نہیں کی گئی، عوام کو ذہنی طور پر تیار نہیں کیا گیا ، ان خیالات کا اظہار سینئر تجزیہ کار سیل وڑائچ نے کیا۔تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے اپنے ورکر زاور سیا سی حامی تو ہر وقت تیار ہوتے ہیں، لیکن اس جلسے میں مجھے کوئی ٹوٹی جوتی والا، کوئی پھٹے کپڑوں والا،اور ننگے پاؤں بھاگنے والے کم ہی نظر آئے ہیں،

لوئر مڈل کلاس اور مڈل کلاس تو اس جلسے میں نظر آئی ہے، لیکن تبدیلی لانے والے، احتجاج کرنے والے اور انقلاب لانے والے لوگ کم نظر آئے،اس کو ناکامی تو نہیں کہا جاسکتا ، لیکن سوال یہ ہے کہ اس تحریک میں کیا صرف سیاسی کارکن اور سیاسی حامی ہونے چاہئیں یا ایسے لوگ بھی ان جلسے جلسوں میں آنے چاہئیں جو کسی بھی سیاسی جماعت کو چھوڑ کر نیوٹرل لوگ ہوں، گوجرانوالہ جلسے میں وہ نہیں آئے۔پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے خلاف بننے والے اپوزیشن کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پنجاب کے شہر گوجرانوالہ میں اپنی پہلی سیاسی طاقت کا مظاہرہ کیا۔اپوزیشن کی 11 جماعتوں کے اس اتحاد میں بڑی اپوزیشن جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی)، جمعیت علمائے اسلام (ف) سمیت دیگر جماعتیں شامل ہیں اور اپوزیشن کے جلسے کو موجودہ حکومت کو گھر بھیجنے کے حوالے سے سنگ بنیاد کے طور پر دیکھا گیا۔جلسے سے مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے بذریعہ ویڈیو لنک، جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن ، پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود اچکزئی اور دیگر نے خطاب کیا۔مریم نواز قافلے کے ہمراہ رات تقریباً ساڑھے 9 بجے گوجرانوالہ کے جناح اسٹیڈیم پہنچیں، بلاول بھٹو زرداری کا قافلہ تقریباً 10 بجے جلسہ گاہ پہنچا جبکہ مولانا فضل الرحمٰن کی آمد رات ساڑھے 11 بجے ہوئی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں