نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا انتخابات میں ناکامی پر پارٹی قیادت چھوڑنے کا اعلان

نیوزی لینڈ (نیوز ڈیسک) نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن نے انتخابات میں ناکامی پر پارٹی قیادت چھوڑنے کا اعلان کیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ اگر انتخابات میں ناکامی ہوئی تو وہ پارٹی قیادت چھوڑ دیں گی۔دیں گی اور اپوزیشن سربراہ بھی نہیں بنے گی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا عہدہ بہت قربانیاں مانگتا ہے انہوں نے اس کے لیے سب کچھ قربان کیا۔جیسنڈا آرڈرن ووٹرز کے لیے اپنے پیغام میں کہا کہ ملک کو مستحکم حکومت کی ضرورت ہے۔نیوزی لینڈ کی بہتری کے لیے غیر یقینی صورتحال میں بھی متحد رہیں۔نیوزی لینڈ میں 17 اکتوبر کو عام انتخابات کیلئے ووٹ ڈالے جائیں گے۔

انتخابی پولز میں حکمران جماعت لیبر پارٹی کو اپوزیشن جماعت کنزرویٹو نیشنل پارٹی پر 15 پوائنٹس کی برتری حاصل ہے۔جسینڈا آرڈرن کی قیادت میں ملک نے بہت ترقی کی، جسینڈا آرڈرن کا ملک نیوزی لینڈ کا پاسپورٹ دنیا کا طاقتور ترین پاسپورٹ قرار دیا گیا ہے۔نیوزی لینڈ نے دنیا میں سب سے پہلے کورونا پر قابو پایا۔ نئی لہر کے بعد عام انتخابات مؤخر کردیے گئے تھے ۔نیوزی لینڈ دنیا کا وہ پہلا ملک بنا تھا، جس نے مؤثر حکمت عملی کے باعث جلد ہی کورونا پر سب سے پہلے قابو پایا تھا اور جون میں وہاں کی حکومت نے کورونا کی وجہ سے عائد کردہ تمام پابندیاں ہٹادی تھی۔ نیوزی لینڈ نے مارچ میں کورونا کیسز سامنے آنے کے بعد مؤثر حکمت عملی اپنائی تھی اور وہاں خطے کے دیگر ممالک سمیت کئی ممالک کے مقابلے کم کیسز سامنے آئے تھے۔نیوزی لینڈ نے 9 اگست کو کورونا کو شکست دینے کے 100 دن مکمل ہونے پر خصوصی تقریبات کا اہتمام بھی کیا تھا، تاہم اس کے بعد وہاں کورونا کی نئی لہر دیکھی گئی۔ نیوزی لینڈ میں کورونا کے خاتمے کے 100 دن مکمل ہونے کے اگلے ہی دن یعنی 10 اگست کو نئے کیسز سامنے آئے اور حکومت نے 11 اگست کو سب سے بڑے شہر آکلینڈ میں رواں ماہ کے آخر تک لاک ڈاؤن نافذ کردیا تھا۔رپورٹ کے مطابق نیوزی لینڈ میں کورونا وائرس کی نئی لہر کو دیکھتے ہوئے وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے 19 ستمبر کو ہونے والے عام انتخابات ایک ماہ تک مؤخر کردیے۔

جیسنڈا آرڈرن نے 17 اگست کو ایک پریس کانفرنس کے دوران انتخابات مؤخر کرنے کی تصدیق کی اور بتایا کہ اب عام انتخابات 17 اکتوبر کو ہوں گے۔نیوزی لینڈ کے الیکشن قوانین کے مطابق ناگہانی حالات کے باعث تین ماہ تک عام انتخابات مؤخر کیے جا سکتے ہیں اور اب حکومت اور اپوزیشن کو یقین ہے کہ اکتوبر میں انتخابات آسانی سے منعقد ہوسکیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں