بنگلہ دیش نے ریپ مجرمان کو سزائے موت دینے کااعلان کردیا

ڈھاکہ (مانیٹرنگ ڈیسک)بنگلہ دیش کی حکومت نے ملک میں ریپ کے بڑھتے ہوئے واقعات پر قوانین میں ہنگامی بنیادوں پر ترامیم کرتے ہوئے مجرمان کے لیے سزائے موت کا قانون نافذ کردیا ہے.بنگلہ دیش کے سرکاری نشریاتی ادارے کے مطابق کابینہ کے خصوصی اجلاس میں وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے ریپ کے واقعات اور ان کے خلاف جاری ملک گیر مظاہروں پر تشویش کا اظہار کیاوزیراعظم کی زیرصدارت اجلاس میں بنگلہ دیش کی کابینہ نے ہنگامی بنیادوں پرریپ قوانین میں ترمیم کی منظوری دی بنگلہ دیش کی حکومت نے ریپ قوانین میں ہنگامی بنیادوں پر ترامیم کرکے ان کی منظوری دی

اور قوانین کی روشنی میں آج 13 اکتوبر کو صدارتی آرڈیننس بھی جاری کردیا گیا جس کے تحت ریپ کے ملزمان کو سزائے موت دی جاسکے گی.رپوٹ میں بتایاگیا ہے کہ کابینہ کی منظوری کے بعد صدر محمد عبدالحامد نے آج 13 اکتوبر کو آرڈیننس پر دستخط کرنے کے بعد صدارتی حکم نامہ جاری کردیا‘بنگلہ دیشی حکومت نے دی ویمن اینڈ چلڈرن ریریشن پرونشن ایکٹ 2000 میں ترمیم کرکے اب ریپ مجرمان کو سزائے موت دینے کی منظوری بھی دی ہے. یہ پہلا موقع ہےکہ بنگلہ دیش کی حکومت نے ریپ مجرمان کے لیے اتنی بڑی سخت سزا کا قانون نافذ کیا ہے تاہم خیال کیا جا رہا ہے کہ حکومت مذکورہ آرڈیننس کی مدت کے بعد ممکنہ طور پر سخت سزائیں واپس لے گی کہا جارہا ہے کہ بنگلہ دیشی حکومت نے یہ اعلان ملک گیر مظاہروں کا زور توڑنے کے لیے کیا ہے .اس وقت بنگلہ دیش پارلیمنٹ کا اجلاس نہیں ہو رہا، جس وجہ سے حکومت نے ریپ قوانین میں ترمیم کرکے انہیں نافذ کرنے کے لیے صدارتی آرڈیننس جاری کیا ہے حکومت نے ایک ایسے وقت میں ریپ قوانین میں ترمیم کی ہے جب کہ ملک بھر میں بڑھتے ریپ واقعات اور خواتین کے استحصال کے خلاف کئی شہروں میں مظاہرے جاری ہیں. بنگلہ دیش میں اگرچہ رواں برس کے آغاز سے ہی ریپ واقعات کے خلاف مظاہرے شروع ہوئے تھے تاہم کورونا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے مظاہروں میں کمی ہوگئی تھی لیکن اب دوبارہ واقعات رپورٹ ہونے کے بعد مظاہرے شروع ہوئے، تاہم اب خیال کیا جا رہا ہے کہ ملک گیر مظاہرے بھی ختم

ہوجائیں گے.ملک گیر ہونے والے مظاہروں میں حکومت پر ریپ ملزمان کو سیاسی پشت پناہی دیے جانے کے الزامات بھی لگائے گئے حکومت پریہ الزامات گزشتہ ماہ اس وقت لگائے گئے جب ایک خاتون کو اغوا کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور مذکورہ گینگ ریپ میں ملوث افراد کا تعلق حکمران جماعت کی طلبہ تنظیم سے تھا حکمران جماعت کی طلبہ تنظیم کے نصف درجن لڑکوں نے خاتون کو کالج سے شوہر کے سامنے اغوا کرکے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق بنگلہ دیش بھر میں گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد حکومت نے ’ریپ‘

قوانین میں تبدیلی کا اعلان کیا ہے۔حکومت پر پہلے سے ہی ’ریپ‘ قوانین پر عمل درآمد نہ کروانے اور خواتین کے استحصال کے ملزمان کو سیاسی پشت پناہی دیے جانے کے الزامات کا سامنا ہے۔حکومت پر ’ریپ‘ ملزمان کو سیاسی پشت پناہی دیے جانے کے الزامات گزشتہ ماہ اس وقت لگائے گئے جب ایک خاتون کو اغوا کے بعد گینگ ریپ کا نشانہ بنایا گیا تھا اور مذکورہ گینگ ریپ میں ملوث افراد کا تعلق حکمران جماعت کی طلبہ تنظیم سے تھا۔اسی حوالے سے عرب نیوز نے بتایا کہ حکمران جماعت کی طلبہ تنظیم کے نصف درجن لڑکوں نے خاتون کو کالج سے شوہر کے سامنے اغوا کرکے گینگ ریپ کا نشانہ بنایا تھا۔علاوہ ازیں 2 ستمبر کو بنگلہ دیش کے شہر نواکھلی میں ایک خاتون کو گینگ ریپ کا نشانہ بناکر اس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے کے بعد بھی ملک میں مظاہروں کا سلسلہ شروع ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں