گوجرانوالہ میں جلسہ، پرامن جلسہ کی آڑ میں ن لیگ کی خوفناک منصوبہ بندی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے حکومت مخالف تحریک کے سلسلے میں گوجرانوالہ میں ہونے والے جلسے کے لیے پرتشدد کارروائیوں کی منصوبہ بندی کا انکشاف ہوگیا۔ تفصیلات کے مطابق تجزیہ کار سمیع ابراہیم نے اپنے یوٹیوب چینل پر گفتگو میں انکشاف کیا کہ مسلم لیگ ن کا پلان یہ ہے کہ بظاہر جلسے کے انعقاد تک ان کی طرف سے یہی کہا جائے کہ یہ ایک پرامن جلسہ ہوگا، حالانکہ ایسا ہرگز نہیں ہے کیوں کہ ن لیگ کے اندر یہ سوچ موجود ہے کہ اگر لوگوں کی تعداد توقع کے مطابق نہ ہوئی تو پھر تشدد کیا جائے گا،اس مقصد کے لیے ٹولیوں کی شکل میں شہر کے مختلف

حصوں میں انتظامیہ کو لاٹھی چارج اور آنسو گیس کے استعمال پر مجبور کیا جائے گا، اس موقع پر پتھراؤ بھی کیا جائے گا اور ٹریفک کو بھی روکا جائے گا، جس کو میڈیا پر نمایاں کوریج ملنے کی صورت میں یہ نظر آئے کہ اپوزیشن نے پورے شہر کو مفلوج کردیا ہے کیوں کہ حکومت کی طرف سے ایک کامیاب جلسے کو روکنے کی کوشش کی گئی، لیکن اگر 50سے60ہزار لوگ جلسے میں آگئے تو اس کا مطلب ہوگا کہ یہ بہت بڑا جلسہ ہے، جس کا سیاسی طور پر بہت اثر ہوگا، اور اپوزیشن کے رہنما عوام کو اپنا ایجنڈا بتا سکیں، اور جلسے کو لمبا چلایا جائے تاکہ میڈیا پر زیادہ سے زیادہ کوریج کی وجہ سے اپوزیشن کی دھاک بیٹھ جائے۔تجزیہ کار کے مطابق مریم نواز کی گرفتاری کو روکنے کے لیے جاتی امرا سے سات آٹھ ہزار لوگوں کے ساتھ نکلنے کا پلان بنایا گیا ہے، جس کے لیے لاہور سے منتخب نمائندوں اور کارکنوں کو وہاں جمع ہونے کی ہدایت کی گئی ہے، اس صورت میں اگر مریم نواز کو گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تو وہاں پر تشدد ہوجائے گا اور پولیس گرفتاری سے قبل دس بار سوچے گی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں