جنرل (ر) عبدالقیوم اپنے خلاف غداری کا مقدمہ درج ہونے پر پھٹ پڑے

اسلام اباد(نیوز ڈیسک)سابق وزیراعظم نواز شریف سمیت 40 لیگی رہنماؤں کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیا گیا ہے،جن میں 3 سابق جرنیلوں کے نام بھی شامل ہیں جن میں ایک جنرل (ر) عبدالقیوم ہیں۔ جنرل (ر) عبدالقیوم نے اپنے خلاف مقدمات درج ہونے کو انتہائی افسوسناک قرار دیا ہے۔جنرل (ر) عبدالقیوم کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے بطور سپاہی صدمہ پہنچا ہے۔میری عمر 75 سال ہے جس میں سے 40 سال افواج پاکستان کو دئیے۔وہاں تحریری طور پر تو کیا زبانی بھی کبھی سرزنش نہیں ہوئی۔پہلی بار دیکھ رہا ہوں کہ بغاوت کی ایف آئی آر ایسے بھی درج کی جاتی ہے۔میں سوچتا ہوں کہ میرے ساتھ جن فوجیوں نے جنگ لڑی،

جنہوں نے ملک کا دفاع کیا،وہ کیا سوچتے ہوں گے۔دو وزراء اعظم کے ساتھ میں بطور ایم ایس رہا تو وہ کیا سوچتے ہوں گے کہ دال میں کچھ کالا ہے۔میرے خیال سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنانے کے لیے سوچے سمجھے بغیر ایف آئی آر کا درج ہونا باعث شرم ہے۔میرے خیال میںا چھی مفاہمت کے لیے یہاں پر اور بھی پاک فوج کے ریٹائرڈ افسران ہونے چاہئیے۔اور ایسا ممکن ہی نہیں کہ ہمارے ہوتے ہوئے اداروں کے خلاف کوئی بات کرے۔میں نے کھڑے ہو کر کہا کہ ہاں بلکل مارشل لگے ہیں لیکن ان کو کچھ سیاستدان سپورت بھی کرتے ہیں۔۔یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف اشتعال انگیز تقریر کرنے پر مقدمہ درج کر لیا گیا‘ نواز شریف کے خلاف لاہور کے تھانہ شاہدرہ میں مقدمہ درج کیا گیا ، جہاں مسلم لیگ( ن) کے دیگر رہنماؤں کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ، نواز شریف کے خلاف مقدمہ شہری بدر کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے کے متن کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف نے تقریر میں عوام کو اکسایا اور نواز شریف نے تقاریر میں بھارت کی ڈکلیئر پالیسی کی تائید کی ، مقدمے میں مسلم لیگ( ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز، شاہد خاقان عباسی، خرم دستگیر، احسن اقبال، شیخ آفتاب، پرویز رشید اور راجہ ظفر الحق کو بھی نامزد کیا گیا ہے‘مقدمے میں مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف، رانا ثنا اللہ، امیر مقام، ذکیہ شاہ، طلال چودھری اور دیگر رہنما بھی نامزد کیے گئے ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں