شراب کی فروخت کا غیر قانونی لائسنس جاری کرنے کا معاملہ، حقیقت سامنے آ گئی

لاہور(نیوز ڈیسک)نجی ہوٹل کو شراب کا لائسنس کس نے جاری کیا، وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے یا کسی اور نے، اس سلسلے میں اے آر وائی نیوز نے اہم سرکاری خطوط کا ریکارڈ حاصل کر لیا ہے۔نجی ٹی وی چینل کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار پر نجی ہوٹل کو شراب کا غیر قانونی لائسنس جاری کرنے کا الزام ہے، نیب نے انھیں 12 اگست کو طلب کیا ہے، نیب کا کہنا ہے کہ شراب کا پرمٹ جاری کرتے ہوئے پالیسی اور قانون نظر انداز کیے گئے، ڈی جی ایکسائز کے اختیارات کا غیر قانونی طور پر استعمال کیا گیا۔اے آر وائی نیوز نے لائسنس کے اجرا سے متعلق سرکاری خطوط کا ریکارڈ

حاصل کر لیا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ نجی ہوٹل کو شراب کا لائسنس ڈی جی ایکسائز پنجاب نے جاری کیا، عثمان بزدار نے شراب کا لائسنس دیے جانے کی کوئی سمری منظور نہیں کی۔ذرایع کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ کے پرنسپل سیکریٹری نے سمری وزیر اعلیٰ تک پہنچنے سے پہلے ہی روک لی تھی، لائسنس کی درخواست پر مبنی سمری 2 مرتبہ وزیر اعلیٰ کو بھیجنے کی کوشش کی گئی تھی، سمری براہ راست وزیر اعلیٰ کو بھیجنے کی کوشش پر متعلقہ ادارے کے افسران کی سرزنش بھی ہوئی تھی۔ذرایع نے بتایا کہ پرنسپل سیکریٹری نے سمری براہ راست وزیر اعلیٰ کو بھجوانے پر اظہار ناراضگی کیا، خط میں متعلقہ ادارے سے کہا گیا کہ غیر ضروری طور پر کیسز وزیر اعلیٰ کو نہ بھجوائے جائیں، پرنسپل سیکریٹری نے چیف سیکریٹری کی ہدایات کو بھی خط کا حصہ بنایا۔وزیر اعلیٰ سے منظوری نہ ملنے پر ڈی جی ایکسائز نے سمری کی منظوری دے دی تھی، بعد میں تعینات ہونے والے دوسرے ڈی جی نے شراب کا لائسنس منسوخ کر دیا، نجی ہوٹل نے لائسنس منسوخ ہونے پر لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا تھا، لاہور ہائی کورٹ کی جانب سے لائسنس بحال کرنے کی استدعا منظور کی گئی۔معلوم ہوا ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا لائسنس کی منظوری یا منسوخی سے براہ راست کوئی تعلق نہیں تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں