عمران خان کو لانے والے بتائیں یہ سوغات ہم پر کیوں مسلط کی گئی، نواز شریف

لاہور(نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ عمران خان کو لانے والے جواب دیں کیوں سوغات ہمارے سروں پر مسلط کی۔پاکستان مسلم لیگ ن کی سنٹرل ورکنگ کمیٹی کے اجلاس سے لندن سے بذریعہ ویڈیو لنک خطاب کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ملکی صورتحال دیکھ کر دل غمگین ہوتا ہے، شہباز شریف ناکردہ گناہوں کی سزا میں جیل میں ہیں، بی آر ٹی 6 سال سے مکمل نہیں ہوا، کبھی آگ لگ جاتی ہے، چھتیں ٹوٹ جاتی ہیں، ہمارے تین منصوبوں سے زیادہ خرچہ پشاور پر ہوا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ سلیکٹڈ وزیراعظم سے پوچھیں ، غریب کے گھر میں فاقہ کشی ہورہی ہے،

بچے اسکول نہیں جاسکتے، ریاستہ مدینہ کے دعوے ہیں اور حالات یہ ہیں کہ لوگ سکون سے سو نہیں سکتے، انہوں نے ملک کا اور کشمیر کا بیڑا غرق کردیا ہے، حکومت نے ملک کو تباہ و بردباد کردیا، ڈیڑھ کروڑ لوگ بے روزگار ہوگئے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت کو لانے والے کہاں ہیں، اس قوم کو وہ بھی جواب دیں، ہم عمران خان سے نہیں پوچھتے کیونکہ ہم انہیں کوئی اہمیت نہیں دیتے، انہیں ہمارے سروں پر مسلط کردیا گیا، لانے والے جو سوغات لائے ہیں، وہ بتائیں کس خوشی میں یہ سوغات مسلط کی ہے، کیوں ملک کا مینڈیٹ چوری کیا، یہ باتیں ایک نہ ایک دن منظر عام پر آنی تھیں، حالات کو دیکھ کر چپ نہیں رہ سکتا، کوئی چپ کرانے کی کوشش نہ کرے کیونکہ اب میں چپ نہیں ہوں گا۔نواز شریف نے مزید کہا کہ ہمارے تین منصوبوں رالوپنڈی، ملتان اور لاہور کے منصوبوں کو ملا لیں اور ان تین کے برابر ایک پشاور کی بی آر ٹی پر خرچ ہوا ہے اور اس بی آر ٹی میں بھی آئے دن کبھی آگ لگ جاتی ہے، کبھی چھت ٹوٹ جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہماری شرح نمو 5.8فیصد تھی اور آج منفی میں ہے، سنا ہے یہ منفی 1.4 پو جائے گا، زمین آسمان کا فرق ہے، ہمارے زمانے میں ایک ڈالر 100 پاکستانی روپے کے لگ بھگ تھا، ہماری مجبوریاں بھی تھیں لیکن اس کے باوجود ہم نے 4سال روپے کو قابو میں رکھا، روزمرہ کی اشیا کی قیمتوں کو بھی 5سال بڑھنے نہیں دیا، جب ہم آئے تھے تو فی کلو چینی 50روپے میں ملتی تھی، ہم 50 پر ہی چھوڑ کر گئے لیکن اس سلیکٹڈ وزیر اعظم سے پوچھیں کہ پچھلکے دو سالوں میں اس نے چینی 50 سے 100 روپے کیوں کردی۔ان کا کہنا تھا کہ

غریبوں کے چولہے بند ہو گئے ہیں، ان غریبوں سے پوچھو جو آٹا نہیں خرید سکتے، جن کے گھر میں فاقہ کشی ہو رہی ہے، جن کے بچے اسکول میں نہیں جا سکتے کیونکہ وہ روٹی کھائیں گے یا اسکول جائیں گے یا بجلی گیس کے بل دیں گے جو ان پر بم بن کر گرتا ہے۔نواز شریف نے کہا کہ یہ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں لیکن کیا ریاست مدینہ ایسی ہوتی ہے، اتنے بڑے بڑے دعوے کیے اور حال یہ ہے کہ پاکستان میں آج لوگ سکون سے سو نہیں سکتے، جو ملک میں امن و امان کا حال ہے کہ اج پھر پاکستان کی ایک بیٹی میں کیا سلوک کیا گیا ہے، چند دن قبل موٹر وے کیا سلوک کیا گیا تھا اور پھر یہ مجرم دندناتے پھرتے ہیں، کیا ان مجرموں کی مجال تھی کہ یہ ہمارے دور میں سر بھی اٹھاتے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں