شہباز شریف محمد زبیر کی آرمی چیف سے ملاقاتوں پر ناخوش

لاہور(نیوز ڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کی اے پی سی میں تقریر اور سیاستدانوں کی عسکری قیادت سے ملاقاتوں کے بعد سیاسی میدان میں ایک ہلچل پیدا ہو گئی۔اسی حوالے سے سینئر صحافی سلمان غنی کا کہنا ہے کہ افواج پاکستان اور سیاستدانوں کے درمیان باتیں اور ملاقاتیں ہوتی رہتی ہیں۔فوج کا ادارہ اس طرح نہیں ڈسکس ہونا چاہئیے تھا۔شیخ رشید اس طرح کی تقریر سے کس کو خوش کرنا چاہتے ہیں؟ پہلے سرحدوں پر بہت مسائل ہیں۔فوج پورے ملک کی ہے،فوج کے سربراہ کو قوم کی تائید حاصل ہے۔انہیں اس طرح زیر بحث نہیں لانا چاہئیے تھا۔اسی حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی خاور گھمن کا

کہنا ہے کہ شیخ رشید کی بات کو میں زیادہ اہمیت نہیں دیتا۔وہ پہلے بھی ایسی باتیں کرتے رہتے ہیں۔نواز شریف چاہتے ہیں کہ کوئی ہلچل پیدا کی جائے تاکہ ان کی جگہ بن سکے۔وہ ملک سے باہر ہیں اور نا اہل ہو چکے ہیں۔مریم نواز بھی ضمانت پر رہا ہیں۔خاور گھمن نے مزید کہا کہ شہباز شریف ناخوش ہیں کہ محمد زبیر کیوں ملے،معاملات تو میں دیکھ رہا ہوں۔تجزیہ نگار ایاز امیر کا کہنا ہے کہ محمد زبیر کی آرمی چیف سے ملاقات کوئی بڑی بات نہیں۔گلگت بلتستان پر سیاستدانوں سے بات کرنا اصولی بات ہے۔محمد زبیر نے کہا کہ ہمارا تعلق بہت پرانا ہے اور خاندانوں کے تعلقات ہیں۔وہ ایک جنرل کے بیٹے ہیں ان کا ملنا ہو سکتا ہے۔دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما محمد زبیر کا کہنا ہے کہ مجھے سمجھ نہیں آ رہی ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخارکو یہ وضاحت کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی، جب آپ ایک ملاقات میں اتنے گھنٹے بیٹھیں گے تو نواز شریف اور مریم نواز پرتو بات ہو گی۔میں نے آرمی چیف کو بتایا کہ کہاں میرے لیڈر کے ساتھ زیادتیاں ہوئی ہیں۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں آرمی چیف سے ہونیوالی ملاقاتوں پر وضاحت دیتے ہوئےن لیگ کے رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ان ملاقاتوں کو ایسے بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی ضرورت نہیں تھی ۔ جب آپ اتنی طویل بیٹھک کریں گے تو یقیناً نواز شریف اور مریم نواز کے ایشوز پر بھی بات ہوگی۔ میں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو بتایا کہ کہاں میرے لیڈر کے ساتھ لیگل کیسز میں زیادتیاں ہوئی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں