سانحہ اے پی ایس،پاک فوج کی محکمانہ انکوائری کی تفصیلات بھی منظر عام پر آگئیں

اسلام آباد (نیوز ڈیسک)سانحہ اے پی ایس کے بعد پاک فوج نے بھی محکمانہ انکوائری کے بعد ایکشن لیا۔برگیڈیئر سمیت پندرا افسران اور اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی گئی گئی،میجر سمیت پانچ اہلکاروں کو فوج سے برطرف کیا گیا، چار سپاہیوں کو قید بامشقت کی سزا بھی سنائی گئی۔سانحہ اے پی ایس کی تحقیقات کے معاملے کے حوالے سے پاک فوج کی محکمانہ انکوائری کی تفصیلات بھی سامنے آگئیں۔بریگیڈیئر سمیت 15 افسران اور اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی گئی۔رپورٹ کے مطابق فوج کی کورٹ آف انکوائری نے تحقیقات کے بعد کارروائی کی، بریگیڈیئر مدثراعظم کو ترقی نہ دینے کے احکامات دیئے گئے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ میجر سمیت 5 اہلکاروں کو فوج سے برطرف کردیا گیا، رپورٹ کے مطابق حوالدار منظرحسین اور سپاہی محمد عثمان کو 28 دن قید بامشقت دی گئی، سپاہی محمد عدنان اور احسان اللہ کو بھی 28 دن قید بامشقت دی گئی۔سپاہی احسن نواز اور سعوداعظم کو 28 دن قید بامشقت ہوئی۔رپورٹ کے مطابق کارروائی فوج کا روایتی معیار برقرار نہ رکھنے پر کی گئی۔سانحہ اے پی ایس پر بننے والی جوڈیشل انکوائری کمیشن نے سانحے کی رپورٹ پبلک کردی ہے، جس میں سانحہ اے پی ایس کو سکیورٹی کی ناکامی قرار دے دیا گیا ہے، رپورٹ میں کمیشن نے اسکول کی سیکیورٹی پر بھی سوالات اٹھائے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ دھمکیوں کے باوجود سیکیورٹی گارڈز کی کم تعداد اور درست مقامات پر عدم تعیناتی بھی نقصان کا سبب بنی، غفلت کا مظاہرہ کرنے والی یونٹ کے متعلقہ افسران و اہلکاروں کو سزائیں بھی دی گئیں۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دھماکوں اور شدید فائرنگ میں سکیورٹی گارڈز جمود کا شکار تھے، دہشت گرد اسکول کے عقب سے بغیر کسی مزاحمت داخل ہوئے، اگر سیکیورٹی گارڈز مزاحمت کرتے تو شاید جانی نقصان اتنا نہ ہوتا، غداری سے سیکیورٹی پر سمجھوتہ ہوا اور دہشتگردوں کا منصوبہ کامیاب ہوا۔رپورٹ کے مطابق افغانستان سے دہشتگرد ممکنہ طور پر مہاجرین کے روپ میں داخل ہوئے، اور دہشتگردوں کو مقامی افراد کی طرف سے سہولت کاری ملی جو ناقابل معافی ہے، اپنا ہی خون غداری کر جائے تو نتائج بہت سنگین ہوتے ہیں، کوئی ایجنسی ایسے حملوں کا تدارک نہیں کر سکتی بالخصوص جب دشمن اندر سے ہو۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گشت پر مامور سکیورٹی اہلکار دہشت گردوں

کی جانب سے جلائی گئی گاڑی کی جانب چلے گئے، آگ سیکیورٹی اہلکاروں کو دھوکہ دینے کیلئے لگائی تھی، اور پھر گشت پر مامور سیکیورٹی اہلکاروں کی دوسری گاڑی نے پہنچ کر دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نیکٹا نے عسکری مراکز، حکام اور انکی فیملیز پر حملوں کا عمومی الرٹ جاری کیا، نیکٹا الرٹ کے بعد فوج نے دہشتگردوں کیخلاف کارروائیاں شروع کیں، لیکن سانحہ اے پی ایس نے فوج کی کامیابیوں کو پس پشت ڈالا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سانحہ آرمی پبلک اسکول سے متعلق جوڈیشل کمیشن رپورٹ پبلک کرنے اوراٹارنی جنرل کے رپورٹ پرکمنٹس کو بھی پبلک کرنے کا حکم دیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں