مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سعودی عرب اور او آئی سی کو دوٹوک پیغام ، ن لیگ نےحکومت کےبیانات کی مذمت کردی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) سابق وزیر اور مسلم لیگ (ن)کے سیکرٹری داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے پاکستان کے برادر ملک سعودی عرب کے حوالے سے غیر ذمہ دارانہ بیان کی شدید مذمت کرتے ہیں – ایک بیان میں انہوںنے کہاکہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سٹریجک اور تاریخی تعلقات ہیں – انہوںنے کہاکہ سعودی عرب نے ہمیشہ پاکستان کا مشکل وقت میں ساتھ دیا ہی- انہوںنے کہاکہ برادرانہ ملک کے حوالے سے میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ بیان مہلک اور بدترین سفارتکاری ہی- اناڑی حکومت پاکستان کے کلیدی مفادات سے کھیل رہی ہے – انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی

حکومت نے پاکستان کو خارجہ میدان میں تنہا کر دیا ہے-واضح رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے مقبوضہ کشمیر سے متعلق او آئی سی اور سعودی عرب کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ وزیر خارجہ نے او آئی سی کو دو توک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا مطالبہ ہے کہ اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلایا جائے۔وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ او آئی سی اب فیصلہ کرے کہ کشمیر کے معاملے پر اپنے بانی رکن کا ساتھ دے گا یا نہیں۔ اگر او آئی سی اب بھی کوئی فیصلہ نہیں کرتا تو پھر وزیراعظم سے کہوں گا کہ وہ اسلامی ممالک کو کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا ساتھ دیتے ہیں، ان کے الگ گروپ کا اجلاس بلایا جائے۔ یہ اجلاس او آئی سی کے پلیٹ فارم یا کسی دوسرے پلیٹ فارم پر بلایا جا سکتا ہے۔وزیر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ او آئی سی بتائے کہ آخر کیوں بھارت میں بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر پر خاموش ہے، کیوں مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم پر خاموش ہے؟۔ وزیر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ سعودی عرب کیساتھ پاکستان کیساتھ برادرانہ تعلقات ہیں، پاکستانی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کی حفاظت کیلئے اپنی جان تک قربان کر سکتے ہیں، تاہم اب سعودی عرب کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ کشمیر کے معاملے پر ہمارا ساتھ دیا جائے گا یا نہیں۔وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ کشمیر میں جاری مظالم پر اب ہم خاموش نہیں بیٹھ سکتے۔ وزیراعظم سے کہوں گا کہ اگر سعودی عرب ہمارا ساتھ نہیں دیتا تو پھر ہم مزید انتظار نہیں کر سکتے۔ اب پاکستان کو خود آگے بڑھنا ہوگا۔ وزیر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ سعودی عرب کو بوجھل دل سے سمجھانے کی کوشش کی گئی۔ سعودی عرب نے ملائشیا کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا کہا تھا جس کے بعد ہمیں کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کرنا پڑا، تاہم مہاتیر محمد کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے کوئی شکوہ نہیں کیا، پاکستان کی پوزیشن کو سمجھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں