آٹھ سال بعد بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ سنادیا گیا رحمان بھولااور زبیر چریا کو عبرتناک سزائیں

کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی کی انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے 8 سال بعد سانحہ بلدیہ فیکٹری کا فیصلہ سنا دیا۔عدالت نے اپنے فیصلے میں دو ملزمان رحمان بھولا اور زبیر چریا کو سزائے موت سنائی ہے جب کہ ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، ادیب خانم، علی حسن قادری اور عبدالستار کو بری کر دیا۔عدالت مذکورہ چاروں ملزمان کو عدم ثبوت پر بری کیا جب کہ دیگر چار ملزمان کو سہولت کاری کے جرم میں سزا سنائی ہے۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے 4 ملزمان فضل احمد، علی محمد، ارشد محمود اور فیکٹری منیجر شاہ رخ کو بھی سہولت کاری کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد 2 ستمبر کو کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا۔کیس کے 768 گواہوں میں سے 400 گواہوں کا بیان ریکارڈ کیا گیا، جبکہ 368 گواہوں کے نام واپس لے لئے گئے۔ ملزمان کے خلاف فیکٹری مالکان، جے آئی ٹی سربراہ اور تفتیشی ٹیم سمیت اہم گواہ شامل ہیں۔ مقدمے کی تحقیقات اور فیکٹری مالکان کے بیان کے مطابق ستمبر 2011 کو بلدیہ میں علی انٹر پرائز فیکٹری کو آگ 20 کروڑ روپے بھتہ نہ دینے پر لگائی گئی تھی۔خیال رہے کہ بلدیہ کی ٹیکسٹائل فیکٹری میں ستمبر 2012 میں آتشزدگی کا واقعہ پیش آیا تھا جس میں 250 سے زائد افراد زندہ جل گئے تھے۔دسمبر 2016 میں بلدیہ فیکٹری کیس میں ملوث ایک ملزم رحمان عرف بھولا کو انٹرپول کی مدد سے بینکاک سے گرفتار کرکے کراچی منتقل کیا گیا تھا۔عبدالرحمان بھولا نے اپنے بیان میں اعتراف کیا تھا کہ اس نے حماد صدیقی کے کہنے پر ہی بلدیہ فیکٹری میں آگ لگائی تھی۔بعدازاں 27 اکتوبر 2017 کو سانحہ بلدیہ فیکٹری کا مرکزی ملزم حماد صدیقی دبئی سے گرفتار کیا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں