او آئی سی نے موثر اقدام نہ کیے تواس کی کوئی اہمیت نہیں رہے گی،وزیر خارجہ

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات مسئلہ کشمیر پر ہماری حساسیت کا احترام کریں۔تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے سوال کیا گیا کہ 5 اگست کو کشمیر سے متعلق بھارتی فیصلے کے بعد مسلم ممالک نے ہمارا ساتھ دینے کی بجائے مودی کو سول ایوارڈ سے نوازا اور بھارت کے ساتھ منصوبے طے پائے کیا اب دونوں ممالک کا رویہ مختلف ہو گا؟ جس کا جواب دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دونوں ممالک ہمارے دل کے قریب ہیں۔اللہ نہ کرے سعودی عرب پر کوئی مشکل آئے لیکن ایسی صورت میں ہر پاکستانی اپنی جان

قربان کرنے کو تیار ہے۔سعودی عرب کے لیے ہماری فوج اور ہر پاکستانی جان دینے کو تیار ہے۔لیکن میں آج کہہ رہا ہوں کہ حالات بگڑ رہے ہیں،مزید تاخیر مت کیجئے، مزید تاخیر ہوئی تو پاکستان کو سوچنا پڑے گا کہ اس او آئی سی کا کیا مقصد ہے۔کیا جمہوری ملکوں کو کشمیریوں کی سسکیوں کی آواز سنائی دے رہی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات مسئلہ کشمیر پر ہماری حساسیت کا احترام کریں۔ او آئی سی کو کیا سسکیوں کی آوازیں نہیں سنائی دے رہیں؟ او آئی سی نے موثر اقدام نہ کیے تواس کی کوئی اہمیت نہیں رہے گی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام سے گفتگو کرتے مقبوضہ کشمیر سے متعلق او آئی سی اور سعودی عرب کی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔وزیر خارجہ نے او آئی سی کو دو توک پیغام دیتے ہوئے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا مطالبہ ہے کہ اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلایا جائے۔ وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ او آئی سی اب فیصلہ کرے کہ کشمیر کے معاملے پر اپنے بانی رکن کا ساتھ دے گا یا نہیں۔ اگر او آئی سی اب بھی کوئی فیصلہ نہیں کرتا تو پھر وزیراعظم سے کہوں گا کہ وہ اسلامی ممالک کو کشمیر کے معاملے پر پاکستان کا ساتھ دیتے ہیں، ان کے الگ گروپ کا اجلاس بلایا جائے۔ یہ اجلاس او آئی سی کے پلیٹ فارم یا کسی دوسرے پلیٹ فارم پر بلایا جا سکتا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں