آئی جی شعیب دستگیر کے تبادلے کی اصل کہانی سامنے آگئی

لاہور(نیوز ڈیسک) آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور میں اختلافات کی وجہ سامنے آ گئی ۔تفصیلات کے مطابق آئی جی پنجاب شعیب دستگیر اور سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے درمیان اختلافات کی خبریں گذشتہ چند روز سے گردش کر رہی تھیں۔بتایا گیا کہ اختلافات کا آغاز اس وقت ہوا جب سی سی پی او نے افسران کو آئی جی کے حکم سے پہلے تمام معاملات اپنے علم میں لانے کی ہدایت کی۔جس پر آئی جی پنجاب شعیب دستگیر بھڑک اٹھے۔انہوں نے سی سی پی او کی معذرت قبول کرنے سے بھی انکار کر دیا۔اور تین دن تک آفس بھی نہیں آئے۔وزیراعظم عمران خان نے شعیب دستگیر کے رویے پر ناراضی کا

اظہار کیا اور انہیں تبدیل کرنے کی منظوری دے دی۔اب آئی جی پنجاب کا تبادلہ کر دیا گیا جس کے بعد دو سال کے دوران اس عہدے پر رہنے والے آئی جی کی تعداد 5 ہو گئی۔میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا کہ آئی جی پنجاب اور سی سی پی او لاہور کے درمیان قبضہ مافیہ کے خلاف کاروائی پر اختلافات پیدا ہوئے۔ آئی جی پنجاب قبضہ مافیہ کے خلاف ہاتھ ہولا رکھنے کے خواہاں تھے جب کہ سی سی پی او لاہور قبضہ مافیہ کے خلاف کاروائی چاپتے تھے۔آئی جی پنجاب کےتبادلے کے بعد اب نئے آئی جی کے لیے 4 نئے نام زیر غور ہیں۔۔آئی جی پنجاب کے لیے انعام غنی،اے ڈی خواجہ اور محسن بٹ کے نام زیر غور ہیں جب کہ کلیم امام نئے آئی جی پنجاب کے لیے مضبوط امیدوار تصور کیے جا رہے ہیں۔2 سال کے دوران پنجاب کے پانچ آئی جی تبدیل ہوئے۔کلیم امام اس سے قبل 2018ء میں تین ماہ کے لیے آئی جی پنجاب رہ چکے ہیں۔امجد سلیمی 6 ماہ تک آئی جی پنجاب رہے،کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز خان 7 ماہ تک آئی جی پنجاب رہے جب کہ محمد طاہر ایک ماہ کے لیے آئی جی پنجاب رہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں