ترکی نے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کیخلاف ایسا کام کردیاکہ امت مسلمہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی

انقرہ(مانیٹرنگ ڈیسک ) ترک دفترِ خارجہ کے ترجمان حامی آکسوئے نے کہاہے کہ ہم فرانسیسی جریدے میں پیغبرِ اسلام اور دین اسلام کی بے حرمتی کرنے والے خاکوں کی دوبارہ سے اشاعت کے فیصلے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں آکسوئے نے کہا کہ مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کرنے والے اس عمل کوپریس یا پھر فن کی آزادی سے تعبیر کیے جانے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ صدر ماکرون سمیت فرانسیسی اعلی حکام کی اس معاملے کو آزادی اظہار کے دائرہ کار میں بیان کرنے کی کوششیں ناقابلِ قبول ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس چیز کا بلا شعور دفاع کرنے والے اپنے ہی

معاشرے کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ ہم یورپی دوستوں سے حالیہ ایام میں دین اسلام کے خلاف بڑھنے والی کاروائیوں کے خلاف واضح اور قطعی مقف اختیار کرنے کی اپیل کرتے ہیں۔دوسری جانب ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے میگزین چارلی ایبدو میں پیغمبر اسلام (ص) کی توہین آمیز تصاویر کی اشاعت پر سخت رد عمل کا اظہار کیا اور اس توہین آمیز اقدام کی شدید مذمت کی۔وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ: “آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم اور دیگر انبیاء کی توہین کسی بھی طور پر قابل قبول نہیں ہے۔”انہوں نے مزید کہا: “فرانسیسی میگزین میں توہین آمیز خاکوں کی اشاعت پہلی بار نہیں اس سے قبل بھی اس میگزین نے دنیا کے ایک ارب سے زیادہ مسلمانوں کی دل آزاری کی ہے۔ ان خاکوں سے دنیا بھر کے کروڑوں مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی۔ جو کہ ناقابل برداشت ہے۔ادھر پاکستان نے اس ’نفرت انگیز عمل‘ پر فرانسیسی حکومت سے اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ ‘کسی کے مذہب کی توہین کرنے والے ایسے عمل کو دہرانا نہیں چاہیے تھا بلکہ ایسا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کرنی چاہیے۔’پاکستان میں حکومتی سطح پر ان خاکوں کی دوبارہ اشاعت کی مذمت کے علاوہ ملک کے کئی حصوں میں مذہبی جماعتوں نے احتجاجی جلوس بھی نکالے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں