نواز شریف کیلئے جو پیمانہ ہے وہ ڈکٹیٹر کیلئے بھی ہوناچاہیئے،بڑامطالبہ کردیا گیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)سابق وزیر داخلہ اور پاکستان مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما احسن اقبال کا کہنا ہے کہ نواز شریف کے لیے جو پیمانہ ہے وہ ڈکیٹر کے لیے بھی ہونا چاہئیے۔انہوں نے مزید کہا کہ وزیر ریلوے شیخ رشید نے کہا کہ نواز شریف واپس نہیں آئے تو شہباز شریف ’ش لیگ‘ کے لیڈر کے طور پر نواز لیگ سے نکلیں گے۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی تصدیق کے بعد نواز شریف کو میڈیکل بنیادوں پر باہر جانے کی اجازت ملی تھی۔نواز شریف کو سیر و تفریح کا ویزا نہیں ملا تھا۔بلکہ علاج کروانے کے لیے باہر جانے کی سہولت دی گئی۔کورونا نے دنیا بھر میں پانچ ماہ سے اسپتالوں کو بند رکھا ہوا ہے۔

پاکستان کی عدالتوں سے ایک دوسرے صاحب بھی مفرور ہیں لیکن ان کے لیے اتنی گھن گرج نہیں سنی کہ وہ عدالت کے سامنے سرینڈر کریں۔سرینڈر میدان جنگ میں کیا جاتا ہے۔انسان عدالت کے سامنے خود کو پیش کرتے ہیں۔احسن اقبال نے مزید کہا کہ نواز شریف کا علاج اور زندگی محفوظ کرنا ہماری ترجیح ہے۔نواز شریف کی واپسی کا فیصلہ معالجین نے کرنا ہے۔انہیں باہر جانے کی اجازت دینے والی عدلیہ ضرور ان کی صحت کی صورتحال پر تحفظات رکھتی ہو گی۔عدلیہ سے ہاتھ جوڑ کر التجا ہے کہ نواز شریف کے لیے جو پیمانہ ہے وہ اس ڈکٹیٹر کے لیے بھی ہونا چاہئیے جو عدالتوں سے مفرور ہو کر بیٹھا ہے۔اس پر کسی کا زور نہیں چلتا لیکن ایک سیاستدان کا میڈیا پر ٹرائل کیا جاتا ہے۔واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم محمد نواز شریف کو سرنڈر کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ منگل کو جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی پر مشتمل ڈویژن بنچ نے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزاؤں کے خلاف نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور کیپٹن (ر) محمد صفدر کی جانب سے دائر اپیلوں پرسماعت کی۔دوران سماعت محمد نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیئے۔ جسٹس عامر فارو ق نے کہا کہ نوازشریف کی ضمانت مشروط اور ایک مخصوص وقت کے لیے تھی۔ عدالت نے سوال کیا کہ پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست کب مسترد کی اس پر خواجہ حارث نے بتایا کہ 27 فروری کو پنجاب حکومت نے ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کی۔ عدالت نے کہا کہ اگر لاہور ہائیکورٹ نے نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تو کیا العزیزیہ ریفرنس کی سزا ختم ہوگئی اسلام آباد ہائیکورٹ

نے العزیزیہ کی سزا مختصر مدت کے لئے معطل کی، کیا لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے آرڈر کو سپرسیڈ کیا جاسکتا ہی جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ ہمیں تشویش ضمانت سے متعلق ہے، لاہور ہائی کورٹ میں ای سی ایل کا معاملہ ہے، ہم صرف سزا معطلی اور ضمانت کا معاملہ دیکھ رہے ہیں، اس آرڈر کے اثرات لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے پر بھی آئیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں