چند علماء امام زین العابدینؑ کے پاس آئے اور پوچھا ’’حضرت یہ فرمائیے گا کیا ہم مسلمان مچر مارسکتے ہیں؟‘‘

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)سینئر کالم نگار جاوید چودھری اپنے کالم ’’کیا ہم اس کریکٹر کے ساتھ‘‘ میں لکھتے ہیں کہ ۔۔۔ آپ ہم مسلمانوں کا کریکٹر ملاحظہ کیجئے‘ واقعہ کربلا کے برسوں بعد کوفہ کے چند علماءکرام حضرت زین العابدین رحمة اللہ علیہ کے پاس آئے اور آپ سے پوچھا ” حضرت یہ فرمائیے گا کیا ہم مسلمان مچھر مار سکتے ہیں“ آپ نے اداس لہجے میں جوب دیا ” آپ کیسے لوگ ہیں‘ آپ نے حضرت امام حسین علیہ السلام کو کربلا میں شہید کر دیا لیکن مچھر مارنے کےلئے فتویٰ تلاش کر رہے ہیں“ ہم آج بھی ایسے ہی ہیں‘ ہم بڑے سے بڑا ظلم کرتے ہوئے‘ ایک سیکنڈ نہیں سوچتے‘ اس ملک میں دس برسوں میں پچاس ہزار بے گناہ لوگ مار دیئے گئے‘

کسی نے کسی سے نہیں پوچھالیکن ہم آج بھی پولیو کی ویکسین کےلئے فتوے تلاش کر رہے ہیں‘ ہم ہر سال غم حسینؓ بھی مناتے ہیں اور مسلمان ہونے کے باجود کسی دوسرے مسلمان کو عزت سے زندگی بھی نہیں گزارنے دیتے‘ حضرت امام عالی مقام نے فرمایا تھا ” میرے لئے موت کی آغوش کسی فاسق شخص کے ساتھ زندگی بسر کرنے سے ہزار درجے بہتر ہے“ لیکن ہم لوگ فاسقوں کے ساتھ بھی رہتے ہیں اور خود کو حضرت امام حسین علیہ السلام کا غلام بھی کہتے ہیں‘ ہم شمر جیسی ظالمانہ زندگی گزارتے ہیں لیکن عزت حضرت امام حسین ؓ جیسی چاہتے ہیں‘ ہم کیسے لوگ ہیں؟کیا ہم اس کریکٹر کے ساتھ دنیا اور آخرت میں اللہ کی مہربانی کے حق دار ہو سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں