’’چوہدری نثار کی تحریک انصاف میں شمولیت‘‘ سیاسی میدان سے بڑی خبر آگئی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے سینئرصحافی و تجزیہ کار ہارون الرشید نے چودھری نثار علی خان سے متعلق انکشاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ چودھری نثار علی خان کا معاملہ جو اب تک معلق رہا، وہ اب سرگرم ہو گئے ہیں۔ چودھری نثار علی خان نے دوستوں کو بُلا کر مشاورت بھی شروع کر دی ہے جبکہ وہ اپنے حلقے میں چھوٹے چھوٹے سیاسی اجتماع بھی کر رہے ہیں۔ہارون الرشید نے کہا کہ چودھری نثار علی خان کو یہ ادراک ہو گیا ہے کہ اُن کا بہت سارا وقت رائیگاں رہا ہے۔ وہ اس مخمصے میں تھے کہ اگر میں پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہوتا ہوں تو کیا ہو گا؟

ہارون الرشید نے کہا کہ چودھری نثار سوچتے تھے کہ اُن کا مسلم لیگ ن سے ایک تعلق رہا ہے تاہم اب سارے اشارے یہی ہیں کہ چودھری نثار علی خان پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہو جائیں گے لیکن اُن کی شمولیت الیکشن کے قریب ہو گی۔اور اُس کی وجہ اُن کا ایک تجزیہ ہے جس سے میں نے نتیجہ اخذ کیا، اُن کا کہنا ہے کہ شہباز شریف والا آپشن نہیں ہو سکتا۔ یعنی اُن کا تعلق صرف اور صرف شہباز شریف سے ہے ، مریم نواز کے ساتھ اُن کا گزارہ نہیں ہو سکتا جبکہ پرویز رشید نے بھی انہیں ٹکٹ دینے کی مخالفت کی تھی۔ یہ سارے لوگ اُن کے مخالف ہیں، وہ شہباز شریف کے ساتھ چل سکتے تھے، لیکن شہباز شریف کو تو اُن کا اپنا خاندان قبول کرنے کو تیار نہیں ہے، وہ آزاد کشمیر الیکشن کی انتخابی مہم کے لیے بھی نہیں گئے۔اُن کا کہنا ہے کہ میرا بیانیہ قبر تک میرے ساتھ جائے گا کہ مصالحت کے ساتھ سیاست ہو سکتی ہے، نفرت کے ساتھ نہیں ہو سکتی۔ چودھری نثار علی خان کے ساتھیوں نے انہیں مشورہ یہی دیا ہے کہ آپ کے پاس پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے کے علاوہ دوسرا کوئی آپشن نہیں ہے۔ عمران خان نے انہیں وزارت اعلیٰ کی پیشکش کی تھی۔ وہ اگر آئیں گے تو ن لیگ سے اور بھی بہت سے اور لوگ بھی اُن کے ساتھ آئیں گے، اس لیے بھی کہ ن لیگ والے اقتدار سے دور نہیں رہ سکتے ۔ہارون الرشید نے کہا کہ اگر مسلم لیگ ن اسی مخمصے کا شکار رہی تو آئندہ الیکشن کے بعد مسلم لیگ ن بھی تحلیل ہونا شروع ہو جائے گی۔ یاد رہے کہ چودھری نثار علی خان نے عام انتخابات 2018ء میں

چار نشستوں سےحصہ لیا جس میں دو نشستیں قومی اسمبلی جبکہ دو صوبائی اسمبلی کی تھیں۔چودھری نثار علی خان کو قومی اسمبلی کی دو نشستوں این اے 59 اور این اے 63 سے اور صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 12 سے شکست کا سامنا ہوا، جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 10 سے چودھری نثار علی خان کامیاب قرار پائے لیکن چودھری نثار علی خان نے پنجاب اسمبلی میں نہ تو حلف اُٹھایا اور نہ ہی اسپیکر پنجاب اسمبلی کے انتخاب کے لیے پولنگ کے عمل میں شامل ہوئے تھے۔ تاہم رواں برس سابق وزیرداخلہ اور مسلم لیگ ن کے منحرف رہنما چودھری نثار علی خان نے صوبائی اسمبلی کی سیٹ جیتنے کے 2 سال اور 10 ماہ بعد پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف اُٹھا لیا تھا۔ چودھری نثار علی خان سے حلف قائم مقام اسپیکر سردار دوست محمد مزاری نے لیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں