عثمان مرزا کیس، ملزمان متاثرہ جوڑے کو 11لاکھ واپس کرنے کو تیار

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد ای الیون میں لڑکی اور لڑکا پر تشدد اور بلیک میلنگ سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔گرفتار ملزمان کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر پیش کیا گیا۔پولیس کی جانب سے مرکزی ملزم عثمان مرزا سمیت دیگر کو عدالت کے روبرو پیش کیا گیا۔کیس کی سماعت کے دوران سرکاری وکیل کا کہنا تھا کہ ڈھوک چوہدری میں اسد کے گھر بندہ بھیج کر پیسے منگواتے تھے جس پر جج نے ملزم سے استفسار کیا کہ کیا عثمان آپ نے پیسے منگوائے تھے تو عثمان مرزا نے جواب دیا کہ میرا ان سے کوئی رابطہ نہیں ، اسی دن ان کو گاڑی کا کرایہ بھی دیا تھا،

میرا فون ریکارڈ چیک کر لیں میرا ان سے کوئی رابطہ نہیں،میں نے ان کو بلایا بھی تھا جس پر اسد نے کہا کہ ہمارا راضی نامہ ہو چکا ہے۔سرکاری وکیل نے کہا ویڈیو فوٹو گرافی اور آڈیو کا فرانزک لاہور سے کرانا ہے۔ایک ملزم اسد کے گھر سے بھی پیسے لے کر آتا تھا اس کی گرفتاری مقصود ہے۔جج نے استفسار کیا کہ عثمان آپ بتاو کون آپ کے نام پر پیسہ منگواتا تھا جس پر ملزم عثمان نے کہا میں نے ایک روپیہ نہیں لیا میں کاروباری بند ہوں، میری اچھی پراپرٹی ہے مجھے بھتہ کی ضرورت نہیں۔ویڈیو میں ریحان نامی لڑکا بتاتا ہے کہ عمر بلال دروازہ پر پیرہ دیتا تھا۔ملزم عثمان نے عدالت میں کہا کہ دس دن ہو گئے ہیں ہمیں کپڑے نہیں دیے جا رہے، نہانے نہیں دیا گیا۔ملزمان کے وکیل نے کہ پولیس خود کہتی ہے برآمدگی کسی اور ملزم سے ہوئی ہے۔ملزم فرحان اور عطاء الرحمن نے استدعا کی کہ ہمارے سے کچھ بھی برآمد نہیں ہوا جیل بھیجا جائے۔متاثرہ جوڑے کے وکیل کا کہنا تھا دس دن میں جتنے انکشافات ہوئے پولیس نے اس کا سراغ لگا لیا۔تمام ملزمان تسلیم کر رہے ہیں کہ وقوعہ کے وقت وہ موقع پر موجود تھے۔پولیس نے بتایا کہ ملزم عثمان مرزا بلیک میلنگ کی رقم لیتا اور سب میں تقسیم کرتا تھا۔ملزمان 11 لاکھ کی رقم واپس کرنے کو تیار ہو گئے ہیں۔پیسے ملزم عثمان کا ایک ملازم لیتا رہا، عدالت نے ملزم عثمان مرزا، ادارس قیوم بٹ اور حافظ عطاالرحمن کے جسمانی ریمانڈ میں تین روز کی توسیع کر دی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں