کیا قربانی کا سارا گوشت اپنے گھر والوں کو ہی کھلایا جا سکتا ہے؟ سعودی عالم نے وضاحت کردی

ریاض(نیوز ڈیسک ) حج بیت اللہ ہر صاحب استطاعت پر زندگی میں کم از کم ایک بار فرض ہے۔ یہ رسم حضرت ابراہیم کی عظیم قربانی کی یاد میں کی جاتی ہے۔ اپنے پیارے جانوروں کو قربان کرنے کے صلے میں اللہ کی جانب سے اپنی اُمت کو عید الاضحٰی کے شاندار تہوار کا تحفہ دیا گیا ہے۔عید الاضحی کے موقع پر دُنیا بھر میں لاکھوں اُونٹ، بکرے، بیل اور دُنبے وغیرہ قربان کیے جاتے ہیں اور ان کا گوشت رشتہ داروں، مستحقین اور دیگر احباب میں تقسیم کیا جاتا ہے ۔یہ تہوار ایثار کے جذبے کو فروغ دیتا اور مل بانٹ کر خوشی منانے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ تاہم کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو

عید کے موقع پر جانور قربان کرنے کے بعد سارا گوشت گھر میں ہی رکھ لیتے ہیں اوراسے دیگر رشتہ داروں، دوست احباب اور مساکین وغیرہ میں تقسیم نہیں کرتے ہیں۔ایسے لوگوں کے بارے میں اچھی رائے نہیں رکھی جاتی ہے۔ اس حوالے سے ایک سعودی عالم نے اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔سعودی اخبار المرصد کے مطابق معروف سعودی عالم ڈاکٹر سعد الخثلان کا کہنا ہے کہ شرعی اعتبار سے اگر کوئی شخص قربانی کا سارا گوشت اپنے گھر والوں یا انتہائی قریبی رشتہ داروں کو ہی کھلا دیتا ہے تو اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔شرعی طور پر ایسا کرنے سے کوئی گناہ نہیں ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق شیخ الخثلان سعودی ٹی وی چینل الرسالہ پر ایک مذہبی پروگرام ’استفتونک‘ جاری تھا جس میں انہوں نے کہا کہ کوئی بھی شخص عیدالاضحی کے موقع پر قربانی کے جانور ذبح کروانے کے بعد اگر چاہے تو سارا گوشت گھر والوں کو کھلا سکتا ہے یا اپنی مرضی سے سارے کا سارا گوشت رشتہ داروں ، مساکین اور نادار افراد میں تقسیم کر سکتا ہے۔یہ اس کی اپنی مرضی ہے، اس معاملے میں شرعی طور پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں