غیر ملکی افواج کو چاہیے کہ معاہدے کے مطابق جلد افغانستان سے نکل جائیں،افغان طالبان

ماسکو (نیوز ڈیسک) امریکی صدر جوزف بائیڈن کی طرف سے وائٹ ہاؤس میں کی جانے والی پریس بریفنگ پر رد عمل دیتے ہوئے روس کے دورے پر جانے والے افغان طالبان کے وفد کے سربراہ شہاب الدین دلاور نے کہا ہے کہ اگر طالبان چاہئیں تو دو ہفتوں میں افغانستان کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔گزشتہ روز صحافیوں کی جانب سے افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے امکانات پر امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا تھا کہ انہیں تین لاکھ مضبوط افغان افواج پر اعتماد ہے۔انھوں نے ایسی اطلاعات کی تردید کی تھی کہ افغانستان میں طالبان کا مکمل قبضہ ناگزیر ہے۔ طالبان کے پاس قریب 75 ہزار جنگجو ہیں

جن کا مقابلہ افغانستان سکیورٹی فورسز کے تین لاکھ جوانوں سے ممکن نہیں۔برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے امریکی صدر جو بائیڈن کی ذاتی رائے قرار دیدیا۔ماسکو میں نیوز کانفرنس کے دوران گروپ کے رکن شہاب الدین دلاور کا کہنا تھا کہ اگر وہ چاہیں تو وہ دو ہفتوں میں پورے افغانستان کا کنٹرول سنبھال سکتے ہیں۔غیر ملکی افواج کو امن سے افغانستان چھوڑنے کا موقع ملا ہے۔شہاب الدین دلاور کی سربراہی میں طالبان کا وفد جمعرات کو ماسکو پہنچا تھا۔ طالبان کا کہنا ہے کہ انہوں نے یہ دورہ روس کی سرکاری دعوت پر کیا ہے۔دوسری طرف افغانستان میں طالبان نے فضائیہ کے پائلٹوں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کردی جبکہ طالبان نے ایرانی سرحد کے قریب شہر اسلام قلعہ پر قبضہ کر لیا ہے، افغان فوجی پسپائی اختیار کرتے ہوئے ایران میں پناہ کے لیے داخل ہو گئے ہیں۔رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغان طالبان کی طرف سے چند ہفتوں کے اندر افغان فضائیہ کے 7 پائلٹ قتل کردیئے گئے، طالبان نے افغان پائلٹوں کی ٹارگٹ کلنگ کی تصدیق کردی۔ترجمان طالبان نے کہا ہے کہ یہ پائلٹ اپنے ہی لوگوں پر بم گراتے ہیں اس لیے ان کو مار رہے ہیں۔رائٹرز کے مطابق امریکی حکام بھی افغان پائلٹوں کی ٹارگٹ کلنگ سے آگاہ ہیں، پائلٹوں کو جنگ سے زیادہ چھٹی کے دنوں میں جان کا خطرہ رہتا ہے۔افغان حکام کا کہنا ہے کہ فضائیہ کے پائلٹس افغان طالبان کی ٹاپ ہٹ لسٹ پر ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں