طالبعلم بدفعلی کیس، واقعہ پرانا ہونے کی وجہ سے ڈی این اے نمونوں کی جانچ نہ ہو سکی

لاہور (نیوز ڈیسک ) لاہور کے مدرسے میں طالبعلم سے بد فعلی کا معاملہ، واقعہ پرانا ہونے کی وجہ سے ڈی این اے نمونوں کی جانچ نہ ہو سکی۔ تفصیلات کے مطابق مفتی عزیز الرحمان کی مدرسے میں طالب علم سے بدفعلی کے کیس کے حوالے سے اہم وضاحت کی گئی ہے۔ گزشتہ روز خبر سامنے آئی تھی کہ ملزم مفتی عزیز اور زیادتی کے شکار طالب علم کے ڈی این اے نمونے میچ نہیں کیے۔خبر سامنے آنے کے بعد کچھ عناصر کی جانب سے مفتی عزیز الرحمان کو بے گناہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی۔ اس حوالے سے حکام نے وضاحت کی ہے کہ فرانزک تجزیے کے لیے بھجوائی گئی بد فعلی کی آڈیو،

ویڈیو کی رپورٹ میں کہا گیا کہ ویڈیو میں شخصی خدوخال طالب علم صابر اور ملزم عزیزالرحمان سے مطابقت رکھتے ہیں، تاہم واقعہ پرانا ہونے کی وجہ سے ڈی این اے نمونوں کی جانچ نہیں ہو سکی۔اس حوالے سے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن شارق جمال کا کہنا ہے کہ رپورٹ کے مطابق ویڈیو کے ساتھ کسی قسم کی ایڈیٹنگ نہیں پائی گئی جبکہ ویڈیو میں طالب علم صابر شاہ اور ملزم عزیزالرحمان ہی ہیں۔ دو روز قبل پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی کی رپورٹ میں ملزم عزیزالرحمان کا ڈی این اے کا نمونہ منفی آیا تھا، جبکہ رپورٹ میں ڈی این اے کا نمونہ میچ نہ ہونے کی تین ممکنہ وجوہات بھی بتائی گئی تھیں۔پولیس نے مفتی عبدالعزیز کے خلاف مقدمے میں مقدس کتاب کی توہین اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کی دفعات شامل کر لی ہیں، مقدمے میں دو دفعات 295 بی اور 298 لگائی گئی ہیں، یہ دونوں دفعات نا قابل ضمانت ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزم کاچالان وڈیو شہادت کی بنیاد پرمکمل کریں گے۔ واضح رہے کہ مفتی عزیزالرحمان کی طالبعلم سے بدفعلی کی میڈیکل رپورٹ پولیس کو موصول ہوگئی۔رپورٹ میں طالب علم سے زیادتی ثابت نہیں ہوسکی۔ پولیس نے مفتی کے خلاف مقدمے میں مقدس کتاب کی توہین اور مذہبی جذبات مجروح کرنے کی دفعات شامل کر لیں ۔ پنجاب فرانزک لیب کی ڈی این اے رپورٹ کے مطابق مفتی عزیز الرحمان کے نمونے میچ نہیں ہوئے،جنسی زیادتی کا الزام عائد کرنے والے مدعی مقدمہ اور ملزم دونوں کے سیمپل لیے گئے تاہم کسی بھی طرح سے کوئی زیادتی کے شواہد سامنے نہیں آئے ہیں۔ ابتدائی رپورٹ کے جاری ہونے کے بعد مزید شواہد لیب کو دئیے جائیں تو مزید فرانزک تحقیقات کی جاسکتی ہیں۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی شاہ جمال کے مطابق ملزم کے خلاف ویڈیو شہادت کی بنیاد پر چالان مکمل کریں گے۔ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقدمے میں مزید دفعات لگنے سے ملزم سزا سے نہیں بچ پائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں