متحدہ عرب امارات میں پھنسے پاکستانی تارکین کیلئے نئی مشکل کھڑی ہوگئی

دُبئی(مانیٹرنگ ڈیسک)متحدہ عرب امارات میں کورونا کی وبا پھیلنے کے بعد ایک لاکھ سے زائد پاکستانی بے روزگار ہو چکے ہیں یا انہیں مالکان نے بغیر تنخواہ چھُٹی دے دی ہے، جس کی وجہ سے وہ وطن واپسی کے منتظر ہیں۔ ان مصیبت زدہ پاکستانیوں کے لیے وطن واپسی ایک مشکل مرحلہ بن چکی ہے، جس کی وجہ یہ ہے کہ ایک توایئر لائنز کی جانب سے پاکستانی شہروں کے لیے بہت مہنگے ٹکٹس فروخت کیے جا رہے ہیں، اور یہ ٹکٹس بھی بلیک میں فروخت ہوکر لوگوں کومزید مہنگے داموں مل رہے ہیں۔ایسے پاکستانی جن کے پاس کھانے کو پیسے اور رہنے کو ٹھکانہ نہیں، وہ اس صورت حال پر بہت دُکھی ہیں۔

واپسی کے منتظر پاکستانی تارکین کا ٹریول ایجنٹس خوفناک استحصال کر رہے ہیں۔ گلف نیوز کے مطابق اسلام آباد، کراچی، لاہور اور ملتان جانے والی فلائٹس کے لیے ٹریول ایجنٹس کی جانب سے بہت زیادہ اضافی رقم وصول کی جا رہی ہے۔ٹریول ایجنٹس ایئر لائنز کا ایک ہزار درہم کا ٹکٹ 1300 سے 1400 درہم میں جبکہ 1200 درہم کا ٹکٹ 1500 سے 1600 درہم میں فروخت کر رہے ہیں۔اور اگر کسی فوری طور پر ایمرجنسی کے باعث وطن واپسی کرنی ہو تو یہ ٹریول ایجنٹس اس کی مجبوری سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے د و ہزار درہم سے ڈھائی ہزار درہم تک بھی وصول کر رہے ہیں۔ اس صورت حال کا نتیجہ یہ ہے کہ جو لوگ مالی طور پر خوشحال ہیں، ان کی پہلے وطن واپسی ہو رہی ہے جو ایجنٹس کو منہ مانگے دام دے کر ٹکٹس خرید لیتے ہیں۔ جبکہ غریب تارکین رقم کی کمی کے باعث پھنس کر رہ گئے ہیں۔ایک پاکستانی خاتون مہناز خان کا کہنا تھا کہ اس نے اپنے جاننے والے ایک غریب پاکستانی ملازم کو دُبئی سے کراچی کی ٹکٹ ڈھائی ہزار درہم میں خرید کر دی ، کیونکہ اس ملازم کوفوری طور پر پاکستان واپس جانا تھا۔ ٹریول ایجنٹ نے مجبوری کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے دُگنے داموں ٹکٹ فروخت کی۔ دُبئی میں مقیم ایک پاکستانی ٹریول ایجنٹ کا کہنا ہے کہ جب لوگ بے روزگار اور پریشان پھر رہے ہیں، ایسے وقت میں ایجنٹس کی جانب سے ٹکٹس پر بے تحاشا منافع وصول کرنا مناسب اور اخلاقی طورپر جائز نہیں ہے۔ یہ ایک انتہائی شرمناک رویہ ہے۔دراصل لوگوں کی جانب سے جلد از جلد واپسی کی وجہ سے ٹکٹ مافیا کی چاندی ہو گئی ہے۔اسی وجہ سے ٹکٹیں بہت مہنگے داموں فروخت ہو رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں