کشمیری عوام 5 اگست کو دنیا بھر میں یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے

شکاگو(نمائندہ خصوصی)کشمیری عوام 5 اگست کو دنیا بھر میں یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے اور دنیا کے اہم مالک کے دارالحکومتوں میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے جبکہ واشنگٹن میں وائٹ ہاؤس کے باہر ایک بڑا مظاہرہ کیا جائے گا اور اس سے قبل کشمیر کاز کے لیے کام کرنے والی تمام کشمیری تنظیموں کا ایک نمائندہ اجلاس بھی واشنگٹن میں منعقد کیا جائے گا جس میں تمام تنظیموں کے نمائندوں کو مدعو کیا جائے گا اجلاس میں تحریک آزادی کو صحیح معنوں میں اجاگر کرنے اور مسلہ کشمیر کو درست تناظر میں دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لئے مشترکہ حکمت عملی وضع کی جائے گی۔

اس کا فیصلہ آج کشمیر یکجہتی کونسل کی ایک زوم میٹنگ میں کیا گیا جس کی میزبانی کشمیر یکجہتی کونسل کے چیئرمین جاوید راٹھور نے کی جبکہ اجلاس میں کشمیر یکجہتی کونسل کینیڈا کے صدر سید ارشد حسین، امریکہ کے نائب صدر مجیب قاضی واشنگٹن کے صدر سردار ظریف خان، جرنل سیکرٹری شعیب ارشاد، کونسل کے سنیر بانی رھنماوں ورجینیا سے سردار زبیر خان خان، فلوریڈا سےسردار کرامت حسین میری لینڈ سے سلیم قادری، لیاقت کیانی، پنسلوانیا سے سردار زاہد خان، مشیگن سے ظفر خان، مسعود جرال، بوسٹن سے جاوید خلیل، انڈیانا سے ڈاکٹر طاہر معروف، راجہ آفتاب، وسکانسن سے طلعت محمود، امتیاز خان، شکاگو سے ڈاکٹر وسیم خواجہ، یونس میر، نیویارک سے محمود خان، نیو جرسی سے سید آفتاب شاہ، کوثر کاظمی کے علاوہ برطانیہ سے ابرار احمد، راجہ اعجازِ شائق، ھیومن رائٹس ونگ کے صدر راجہ حبیب جالب اور دیگر نمائندگان نے شرکت کی۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 5 آگست کے مظاہروں اور کانفرنس کو زیادہ نتیجہ خیز اور بامقصد بنانے کے لیے کشمیر یکجہتی کونسل کے چیرمین جاوید راٹھور دیگر تنظیموں کے سربراہوں سے رابطہ کرکے ان سے بھی صلاح مشورہ کریں گے اور انہیں بھی مظاہرے اور اجلاس میں شرکت کی دعوت دیں گے۔

اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا گیا اور بھارت نواز کشمیری لیڈروں کی بغیر ایجنڈے کے وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات اور ملاقات میں کشمیری عوام کے موقف کو جراتمندانہ طور پر پیش نہ کرنے پر افسوس کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں کشمیر میں مسلسل لاک ڈاؤن اور بھارتی فوج کے مظالم کی مذمت کی گئی اجلاس میں متفقہ طور پر متعد قراردادیں بھی منظور کی گئیں جن میں بھارت سے مطالبہ کیا گیاکہ وہ
1) 5 آگست 2019 کے اقدامات واپس لے کر کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرے۔
2) جیلوں میں قید یا گھروں میں نظر بند، سید علی گیلانی، یاسین ملک، شبیر شاہ، آسیہ اندرابی، مسرت عالم سمیت تمام کشمیری لیڈروں کو رھا کیا جاے۔
3) تمام اضافی افواج کو واپس بلا کر لاک ڈاؤن ختم کیا جائے۔
4) انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں اور ساتھیوں کو کشمیر کے اندر جانے کی اجازت دی جائے۔
5) نہتے کشمیری عوام پر تشدد نوجوانوں کو اغوا کرنے اور جعلی مقابلوں میں میں قتل کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے۔
6) خواتین کے ساتھ اجتماعی آبروریزی کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔
کشمیر کے اندر ہر ریفرنڈم کرا کر کشمیریوں کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دیا جائے۔
قبل ازیں اجلاس سے افتتاحی خطاب کرتے ہوئے چیئرمین کشمیر سالیڈیرٹی کونسل جاوید راٹھور نے کہا کہ اس وقت کشمیر کے لوگوں کی زندگی اجیرن بن چکی ہے ہے اور مقبوضہ کشمیر کے لیڈرز ز وزیر اعظم مودی سے ملاقات میں اپنے اقتدار کے لیے دست بستہ نظر آ رہے تھے جبکہ آزاد کشمیر کے لیڈرز بھی ابھی اپنے اقتدار کی جدوجہد میں مشغول ہیں ہیں ایسے حالات میں میں دنیا بھر میں مقیم گیم کشمیری ڈائسپورا کا یہ فرض بنتا ہے ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے کے مظلوم ایم لوگ و کی آواز بنے اپنے اور ان کا مقدمہ دنیا کے سامنے پیش کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں