پاکستان اب امریکا کی خواہش پوری نہیں کر سکتا،پاکستان نے امریکی توقعات پر دوٹوک اعلان کردیا

لاہور(نیوز ڈیسک) فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ایکشن پلان کے 27 میں سے 26 نکات پر مکمل عملدرآمد کے بعد پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں بنتا لیکن پھر بھی پاکستان کو گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ برقرار رکھا، اگرچہ پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کے فیصلے پر بھرپور ردِعمل بھی دیا گیا ہے،اسی حوالے سے سینئر تجزیہ کار ارشادعارف کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف ٹیکنیکل نہیں بلکہ سیاسی ایشو ہے۔26 نکات پر عمل درآمد کرنے کے بعد یہ بھی ہو سکتا تھا کہ پاکستان کو وائٹ لسٹ کر دیا جاتا اور کہا جاتا کہ باقی نکات پر عمل کریں لیکن ایسا نہیں ہوا۔

اس وقت پاکستان پر افغانستان کے حوالے سے پریشر ہے امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان اشرف غنی کی حکومت کی بقا کے لیے مدد کرے جو پاکستان نہیں کر سکتا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارت ہاں ہر نئی چیز پر گھبراہٹ ہوتی ہے ۔بھارت ، امریکا اعر دیگر ممالک میں الیکٹرانک ووٹنگ کی ٹیکنالوجی استعمال ہو رہی ہے ہم لوگ کہہ رہیں کہ ایسا نہیں ہو سکتا۔جبکہ ق ایف اے ٹی ایف کے پاکستان کو‘گرے لسٹ’میں برقرار رکھنے کے فیصلے کے حوالے سے بیان میں وزیر خارجہ نے کہا کہ اس بات کا تعین کرنا ہوگا کہ ایف اے ٹی ایف ایک تکنیکی فورم ہے یا سیاسی؟ یہ دیکھنا بھی ضروری ہے کہ اس فورم کو سیاسی مقاصد کے لیے تو استعمال نہیں کیا جارہا؟انہوں نے کہا کہ جہاں تک تکنیکی پہلوؤں کا تعلق ہے تو ہمیں 27 نکات دیے گئے اور وہ خود تسلیم کر رہے ہیں کہ 27 میں سے 26 نکات پر ہم نے مکمل عملدرآمد کر لیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ 27ویں نکتے پر بھی کافی حد تک پیش رفت ہو چکی ہے اور مزید کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میری نظر میں ایسی صورتحال میں پاکستان کو گرے لسٹ میں رہنے اور رکھنے کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں