وزیراعظم غریب آدمی کیلئے آئی ایم ایف کے سامنے کھڑے ہوگئے

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا ہے کہ عمران خان آئی ایم ایف کے سامنے کھڑے ہوگئے ہیں اور یہ حکومت جب کوئی وعدہ کرتی ہے اسے پورا کرتی ہے۔قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ اگر ہماری گروتھ ریٹ نیگیٹو آئی تو چین کے علاوہ سب کی ہوئی کونسی قیامت آگئی، ہماری حکومت میں کورونا کے دوران گروتھ ریٹ 4 فیصد پر آگئی ہے، 1968 میں پاکستان ایشیاء میں چوتھی بڑی معیشت تھی اب کہاں ہیں۔وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ عمران خان غریب آدمی پر بوجھ نہیں ڈالے گا، ابھی تک تو عمران خان نے اتنے ماہ سے پیٹرولیم قیمتیں نہیں بڑھائی،

ہم نے ایک اکنامک ایڈوائزری کونسل بنائی جس میں تفصیلی پلان بنا لیے گئے ہیں، ہم کاروبار کیلئے قرضے اور صحت کارڈ بھی دیں گے جب کہ اگلے سال جون سے پہلے دس کروڑ پاکستانیوں کو کروناویکسین ہو جائے گی۔شوکت ترین کا کہنا تھا کہ یہ حکومت جب کوئی وعدہ کرتی ہے اسے پورا کرتی ہے، ٹیکس وصولیوں کا حدف کراس کریں گے، اس مرتبہ 4.7 ٹریلین کے ٹارگٹ سے تجاوز کریں گے، ہمیں ورثے میں 20 ارب ڈالر کا سرپلس ملا، ہم نے فاٹا پاٹا والوں سے جو وعدہ کیا اسکا راستہ نکالا، اب فاٹا والے خوش ہیں، اس سال ساری دنیا کا ڈیٹ ٹو جی ڈی پی اوسط 10 فیصد بڑھا ہے جب کہ پاکستان کا 1.5 فیصد بڑھا ہے۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے آئی ایم ایف کو کہہ دیا ہے کہ غریب عوام پر ہم بوجھ نہیں ڈالیں گے۔انہوں نے کہا کہ اس نقصان کو کم کرنے کیلئے ان پاور پلانٹس کی انتظامیہ تبدیل کردی ہے، اسے کنٹریکٹ پر دینے کی کوشش کریں گے تاکہ نقصانات کم ہوں، یہ بہت بڑا چیلنج ہے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ 2018-2019 کے درمیان نمو کم ہوکر 2 فیصد تک آگئی تھی تاہم عمران خان صاحب نے سخت فیصلے کیے جس میں سے ایک تعمیرات کے شعبے کو بڑھاوا دینا ہے، یہ بہت بڑا قدم تھا، اس میں قوانین کو درست کرنے کی ضرورت تھی، مارک اپ کی شرح کم کرنی تھی اور آئی ایم ایف سے مراعات حاصل کرنی تھیں۔انہوںنے کہاکہ اس کے علاوہ حکومت نے زراعت کو بڑھاوا دیا جس کی وجہ سے 4 فصلوں کی بہت زیادہ پیداوار ہوئی۔انہوں نے بتایا کہ کورونا وائرس کے دوران پوری دنیا میں منفی نمو دیکھی گئی مگر اس سال کے بجٹ میں ہم نے کہا تھا کہ 2.1 فیصد نمو ہوگی تاہم یہ اس سے دوگنی 4 فیصد پر پہنچ چکی ہے۔ اب ہماری حکمت عملی میں یہ ہے کہ ہمیں اب نمو پر ہی انحصار کرنا ہے، جب تک معاشی نمو نہیں ہوگی نہ نئے روزگار پیدا ہوں گے نہ کمائی بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ اس مرتبہ نمو میں ہم نے غریبوں کا خیال رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، 40 لاکھ گھرانوں کو سستے گھر بنا کر دیں گے، زرعی شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد کو 3 لاکھ روپے تک کے بلا سود کے قرضے دیں گے اور 2 لاکھ ٹریکٹر وغیرہ لیز کرنے کے لیے دیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں