کلچر کی جگہ روایت کا لفظ استعمال کرنا چاہئیے تھا، روحیل اصغر نے غلطی تسلیم کر لی

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنما روحیل اصغر نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ مجھے کلچر کی جگہ روایت کا لفظ استعمال کرنا چاہئیے تھا۔ انہوں نے کہا کہ تنقید اور مخالفت سے میری صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔ارسطو بننے کی بجائے میری تصیح کرنی چاہئیے تھی۔ شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ ایوان میں تنقید ہو سکتی ہے، تلخی ہو سکتی ہے لیکن اس قسم کی زبان پارلیمنٹ میں استعمال نہیں ہونی چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ حکومت یا اُس کے اراکین اپنے رہنماؤں سے سیکھتے ہیں۔ اگر میں نے کوئی غلطی کی تو یہ لوگ پیار سے مجھے کہہ سکتے تھے کہ آپ نے یہ غلط کیا ، اس کو درست کر لیں۔

میں نے لفظ غلط استعمال کیا۔ کلچر کی جگہ روایت کا لفظ استعمال کرنا چاہئیے تھا، روایت اچھی بھی ہو سکتی ہے اور غلط بھی۔میں نے جو الفاظ بولے تھے اُن کی تصحیح میں نے خود کر لی۔حکومت کی جانب سے جو تنقید کی گئی اس سے میری صحت پر کوئی فرق نہیں پڑا۔ یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما شیخ روحیل اصغر نے گالم گلوچ کو پنجاب کے کلچر سے جوڑ دیا تھا۔ جس کے بعد رکن اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے رہنما میاں نصیر نے بھی ان کا دفاع کرتے ہوئے کہا تھا کہ لاہوریوں کا اپنا کلچر ہے کہ جب تک دوست ایک دوسرے کو گالی نہ دے دیں سکون نہیں ملتا۔جس کے بعد وزیر مملکت برائے اطلاعات ونشریات فرخ حبیب نے مسلم لیگ ن کے رہنما شیخ روحیل اصغر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گندی سوچ اور گندی زبان کو پنجاب کے کلچر سے نہ جوڑا جائے۔ ایک بیان میں فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ ہمارا کلچر ماؤں بہنوں کی عزت سکھاتا ہے، غلیظ گالیاں دینا ہمارے کلچر کا حصہ نہیں۔ فرخ حبیب کا مزیدکہنا تھا کہ اس بیان پر بھی ن لیگ کی قیادت شیخ روحیل کو سمجھانے کے بجائے حوصلہ افزائی کرے گی۔ تاہم اب روحیل اصغر نے اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے تصحیح نہ کرنے پر موجودہ حکومت کو ہی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں