مذہب اور مدرسوں سے جُڑے لوگ فرشتے نہیں ہوتے،مفتی راغب نعیمی

لاہور (نیوز ڈیسک)مفتی عزیز الرحمان ویڈیو اسیکنڈل سے متعلق بات کرتے ہوئے لاہور کی مذہبی درسگاہ جامعہ نعیمیہ کے مہمتم مفتی راغب نعیمی نے کہا کہ مفتی عزیز الرحمن کے واقعہ پر بھرپور مذمت کرتا ہوں۔ اس کو فرد واحد کا عمل کہا جائے، مفتی راغب نعیمی نے کہا کہ مذہب اور مدرسوں سے جڑے لوگ فرشتے نہیں ہوتے ہیں، اس قسم کے واقعات کو مذہب سے نہ جوڑا جائے۔ہر وہ جگہ جو ہاسٹل ہے وہاں اس قسم کے واقعات ہوتے ہیں۔ جبکہ اس اسکینڈل سے متعلق باغی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے قرآن و سنت موومنٹ کے رہنما علامہ ہشام الہیٰ ظہیر کا کہنا تھا کہ ریپسٹ کو جب تک سرعام پھانسی کے

پھندے پر نہیں لٹکائیں گے ایسے واقعات میں کمی نہیں آئے گی، مفتی عزیز الرحمان ہو یا کوئی اور جو بھی جس پر جرم ثابت ہو جائے، آئیں مل کر اس کو مینار پاکستان پر پھانسی دیں، جب تک ایسا نہیں کریں گے ہم اپنی اولاد کو محفوظ نہیں بنا سکتے۔یاد رہے کہ دو روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی جس میں جمیعت علمائے اسلام لاہور کے نائب امیر مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے کے طالب علم اور اپنے شاگرد صابر شاہ کے ساتھ نازیبا عمل کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔ ویڈیو میں موجود طالبعلم نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں اُس کا کہنا تھا کہ مجھے بلیک میل کیا جا رہا ہے اور جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی جا رہی ہے۔میں ایک جگہ پر چھپا ہوا ہوں، صابر نامی نوجوان نے کہا کہ میں نے اپنے لیے آواز اٹھائی لیکن نہ تو کسی نے میری بات سنی اور نہ ہی مجھے انصاف ملا، میں نے انصاف کی عدم فراہمی پر اپنی جان لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اگر انہوں نے میری جان لینی ہی ہے تو اس سے اچھا ہے کہ میں خودکشی کر لوں۔ اس تمام صورتحال میں مدرسے کے ناظم خلیل اللہ ابراہیم کی جانب سے ویڈیو پیغام جاری کیا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ صابر نامی لڑکا ان کے پاس کچھ عرصہ پہلے آیا اور مفتی عزیز الرحمان کے خلاف شکایت کی تھی لیکن مجھے لڑکے کی بات پر یقین نہیں تھا تو کچھ عرصہ بعد وہ ان کے پاس ویڈیو بھی لے آیا۔جب واقعہ کی تحقیقات کی گئی تو مفتی عزیز الرحمان کو مدرسے سے ہٹا دیا گیا اور اب مفتی کا جامعہ منظور الاسلامیہ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ویڈیو سامنے آنے کے

بعد مفتی عزیز الرحمن کو برطرف کردیا گیا ہے۔ جمعیت علمائے اسلام نے بھی مفتی عزیز الرحمان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ۔ ترجمان جمیعت علمائے اسلام لاہور کا کہنا تھا کہ جے یو آئی اس شخص کے کسی قول و فعل کی ذمہ دار نہیں ہے۔یہ جرم انتہائی قابل مذمت ہے،مجرم کو سزا دلوانے کے لیے اداروں سے مکمل تعاون کریں گے۔بعد ازاں مفتی عزیز الرحمان نے بھی ایک ویڈیو پیغام جاری کیا۔ جس میں انہوں نے تمام الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ویڈیو منصوبہ بندی کے تحت بنائی گئی ہے۔ مدرسے کے ناظم نے مجھے عہدے سے ہٹانے کے لیے نوجوان کو میرے خلاف استعمال کیا، مجھے نشہ آور چائے پلائی گئی جس کے بعد اپنے ہوش و حواس میں نہیں رہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے میرا جسم حرکت نہیں کررہا جبکہ ویڈیو میں واضح ہے کہ نوجوان پر کوئی جبر نہیں ہے۔ دوسری جانب مفتی عزیز الرحمان کو سر عام پھانسی دینے کا مطالبہ بھی زور پکڑ رہا ہے جبکہ اس کے لیے سوشل میڈیا پر ایک باقاعدہ مہم کا آغاز بھی ہو چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں