جہانگیر ترین بڑی مشکل میں پھنس گئے، ایف آئی اے نے پی ٹی آئی رہنما کیخلاف سخت قدم اٹھالیا

اسلام آباد(نیوز ڈیسک)ایف آئی اے کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق ایف آئی نے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین کے خلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں ایس ای سی پی،ایف آئی اے حکام شامل ہیں۔جس کے بعد جہانگیر ترین کی شراکت دار کمپنیوں کو نوٹسز جاری کیے گیے ہیں۔ جہانگیر ترین کی شراکت دار کمپنیوں سے 14 روز میں ریکارڈ بھی طلب کر لیا گیا ہے۔ایف آئی اے کے نوٹسز میں آمدن سے متعلق سوالات پوچھے گئے ہیں۔ایف آئی اے ملتان ،لاہور،کراچی

اسلام آباد اور رحیم یار خان کے ڈپٹی کمشنرز کو خط لکھ دیا ہے۔ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جہانگیر ترین کے خلاف منی لانڈرنگ اور کارپوریٹ فراڈ کے الزامات کے تحت تقریبا 19 حکام اور نجی اداروں کو باضابطہ طور پر نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔نوٹس جاری کرتے وقت شوگر کمیشن 2020ء کی انکوائری رپورٹ کو مدنظر رکھا گیا ہے۔جو معلومات طلب کی گئی ہیں ان میں جہانگیرترین اور ان کے ارد گرد موجود لوگوں کی ممکنہ طور پر ہر ملکیت شامل ہے۔ایسے افراد میں ان کے اہلخانہ اور ملازمین بھی شامل ہیں۔ان میں سے زیادہ تر نوٹسز میں جہانگیر ترین سے وابستہ 22 افراد اور کمپنیوں کا ذکر شامل ہیں۔جن 22 افراد کا ذکر کیا گیا ہے ان میں جہانگیر ترین ،علی خان ترین، مسز آمنہ ترین،مریم ترین سیٹھی ،مہر ترین اور سحر خان ترین بھی شامل ہیں۔17 اگست کو انہیں بھیجے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ سیکشن 25 کے تحت مذکورہ بالا افراد یا کمپنیوں کی ملکیت میں آنے والے غیر منقولہ جائیدادوں کی تفصیلات پیش کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں